سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.4 فیصد اور جون کے مقابلے میں 16.5 فیصد کی کمی ریکارڈ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال نے توانائی اور صنعتی خام مال کی اب تک کی سب سے زیادہ لاگت کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

پاکستان شماریات بیورو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سست روی کا شکار ہونے والی صنعتوں میں گارمنٹس میں 4.4 فیصد کمی، آئرن، اسٹیل کی مصنوعات میں 0.6 فیصد، فرنیچر میں 2.2 فیصد، کیمیکل مصنوعات میں 0.6 فیصد، سگریٹ میں 1.7 فیصد، سیمنٹ میں 2.8 فیصد اور کھاد میں 0.7 فیصد کمی دیکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.4 فیصد تک کی کمی

سست روی کے آثار جون میں دیکھے جانے شروع ہوئے جب مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں صرف 0.2 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں سالانہ لحاظ سے 11.7 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ایل ایس ایم صنعتوں کے لیے پیداوار کا تخمینہ 16-2015 کے نئے سال کو بطور بنیاد استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا تھا۔

ستمبر 2020 سے اس شعبے نے کئی ماہ کی مندی کے بعد دوبارہ تیزی دیکھی، ابتدائی طور پر دسمبر 2021 تک رفتار سست تھی لیکن جنوری کے بعد اس میں دوبارہ تیزی ہوئی۔

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ شعبے کی سست روی کے عوامل بہت وسیع دکھائی دیتے ہیں، ایل ایس ایم کے 22 میں سے 13 شعبوں میں مالی سال کے ابتدائی ماہ جولائی میں گراوٹ دیکھنے میں آئی جب کہ صرف 7 شعبوں میں شرح نمو میں معمولی اضافہ ہوا۔

مالی سال 22-2021 کے دوران، جی ڈی پی کا 9.2 فیصد حصہ رکھنے والے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ شعبے نے مجموعی مینوفیکچرنگ سیکٹر پر 74.3 فیصد سیکٹرل شیئر کے ساتھ نمایاں کارکردگی دکھائی جب کہ اس کے مقابلےاسمال اسکیل مینوفیکچرنگ کا شیئر 15.9 فیصد حصہ تھا جو کہ کل جی ڈی پی کا 2 فیصد بنتا ہے۔

مزید پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار کا ری بیسڈ انڈیکس جاری

ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی ایک سال قبل کے مقابلے میں جولائی میں نمو میں 0.5 فیصد کمی ہوئی۔

تاہم زیر جائزہ ماہ کے دوران ملبوسات کی پیداوار میں 48.5 فیصد اضافہ ہوا، اس کی بنیادی وجہ گارمنٹس شعبے کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہے۔

خوراک کے شعبے میں گندم اور چاول کی پیداوار میں 17 فیصد اور چائے کی پتی میں 39 فیصد کمی واقع ہوئی۔

زیر جائزہ ماہ کے دوران آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 13.2 فیصد اضافہ ہوا، غیر دھاتی معدنی مصنوعات کی پیداوار میں 33.9 فیصد کمی ہوئی تاہم کیمیکل مصنوعات میں 17.9 فیصد اضافہ ہوا، سلفیورک ایسڈ، ہائیڈروکلورک ایسڈ، سوڈا ایش اور ٹوائلٹ سوپ نے کیمیکل شعبے کی مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں