قرض دہندگان کو پاکستان کے قرضوں کی ادائيگياں معطل کردينی چاہئیں، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2022
سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب پاکستان کی جانب سے 30 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب پاکستان کی جانب سے 30 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے پالیسی میمورینڈم میں تجویز دی گئی ہے کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کے مالیاتی بحران میں اضافے کے بعد قرض دہندگان کو ملک کے قرضوں کی ادائیگی معطل یا ادائیگی میں ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔

برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ میمورینڈم اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جانب سے رواں ہفتے حکومت کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قرض دہندگان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف پر غور کرنا چاہیے تاکہ پالیسی ساز قرض کی ادائیگی کے بجائے سیلاب کی تباہی سے نمٹنے کے لیے درکار امداد کی فنانسگ کو ترجیح دے سکیں۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب پاکستان کی جانب سے 30 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی حقوق کے عالمی ماہرین کا سیلاب متاثرین کی امداد میں اضافے کا مطالبہ

فنانشل ٹائمز نے کہا کہ میمورنڈم میں قرض دہندگان کو پاکستان کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت یا اسے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے امداد کی صورت میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

سیلاب کے سبب اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ پاکستانی متاثر ہو چکے ہیں، ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے اور 1500 سے زائد اموات ہو چکی ہیں، یہ صورتحال اس تشویش کا سبب بن رہی ہے کہ پاکستان کے لیے قرض کی بروقت ادائیگی ممکن نہیں ہوگی۔

حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے افتتاحی روز عالمی رہنماؤں سے اس حوالے سے ایک فکر انگیز خطاب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کمیشن کا سیلاب متاثرین کیلئے مزید امداد کا وعدہ

انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب کے دوران اپنی گزشتہ اپیل کو دہرایا جس میں انہوں نے قرض دہندگان پر زور دیا کہ وہ معاشی طورپر تباہ حال ممالک کی مدد کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں کمی پر غور کریں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’قرض دہندگان کو قرض میں کمی کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے جس کی ایک صورت اس قرض کو سیلاب متاثرین کی امداد میں تبدیل کرنا ہوسکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس طریقے سے سیلاب اور قرضوں میں ڈوبے پاکستان میں انسانی زندگی اور معاشی ذرائع کو بچانا ممکن ہوسکتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں