پلاٹ الاٹمنٹ کیس: احتساب عدالت میں نوازشریف کی بریت کی درخواست دائر

24 ستمبر 2022
درخواست میں استدعا کی گئی کہ متعلقہ قانون میں نئی ترمیم کے بعد عدالتی حکم مؤثر نہیں رہا— فائل فوٹو: اے پی
درخواست میں استدعا کی گئی کہ متعلقہ قانون میں نئی ترمیم کے بعد عدالتی حکم مؤثر نہیں رہا— فائل فوٹو: اے پی

قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں نئی ترامیم کے بعد ایڈیٹر انچیف جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کو پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بریت کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے بھانجے یوسف عباس اور دیگر نے احتساب عدالت کے سامنے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 5 میں نئی ترمیم کے بعد عدالت کے پاس اس کیس کو مزید آگے بڑھانے کا اختیار نہیں ہے۔

درخواست گزاروں نے اپنے وکیل قاضی مصباح الحق کے توسط سے کہا کہ ترمیم کے بعد 50 کروڑ روپے سے کم مالیت والے مبینہ جرم پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ریفرنس میں مبینہ جرم کی رقم 14 کروڑ 30 لاکھ روپے ہے لہٰذا یہ معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ٹرائل کورٹ پہلے ہی 34 برس پرانے غیر قانونی زمین کی الاٹمنٹ کے ریفرنس میں میر شکیل الرحمٰن اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق افسران سمیت 2 دیگر ملزمان کو بری کر چکی ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیدادوں کی نیلامی کا حکم بھی دیا، متعلقہ قانون میں نئی ترمیم کے بعد عدالتی حکم مؤثر نہیں رہا لہذا عدالت اپنا حکم واپس لے اور مزید کارروائی کے لیے ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس بھیجے۔

واضح رہے کہ درخواست گزاروں کی جانب سے پہلے ہی نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی کو چیلنج کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے ان اثاثوں کی ملکیت کا بھی دعویٰ کیا جن کی عدالت نے نیلامی کا حکم دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ان اثاثوں کے مالکان کے قانونی وارث ہونے کی حیثیت سے سے مذکورہ اثاثے انہیں منتقل کیے گئے۔

مزید پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: جنگ گروپ کے مالک سمیت 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

نیب کا الزام ہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں ایک کنال کے 54 پلاٹ غیر قانونی طور پر حاصل کیے تھے۔

نیب کا مؤقف ہے کہ مذکورہ زمین کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کے ساتھ مل کر استثنیٰ کی پالیسی اور مالیاتی فوائد کے قوانین کے خلاف کی گئی تھی، ملزمان نے استثنیٰ کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

پی ٹی آئی کا ردعمل

اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے ایک بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت چلانے والی ’امپورٹڈ ٹیم‘ نے اقتدار میں آنے کے بعد نواز شریف اور اسحٰق ڈار کو بچانے کے لیے نیب قانون میں من مانی ترامیم کیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور اسحٰق ڈار کے ریلیف کی یہ درخواستیں اس دعوے کا ثبوت ہیں، پوری قوم پی ڈی ایم اور ان کے ساتھیوں کی اس ڈھٹائی سے چوری کا مشاہدہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'شہباز زرداری' حکومت قوانین میں من مانی ترامیم کر سکتی ہے لیکن اس کے باوجود ان کا احتساب ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں