سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم کی والدہ کا ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2022
اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ اور سینئر صحافی ایاز امیر کی بیوی ثمینہ شاہ نے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں درخواست دائر کردی۔

واضح رہے کہ پولیس شاہنواز امیر کو اپنی کینیڈین شہریت کی حامل بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر چکی ہے، واقعہ شہزاد ٹاؤن میں واقع فارم ہاؤس میں پیش آیا جہاں ملزم اپنی والدہ ثمینہ شاہ کے ہمراہ رہائش پذیر تھا۔

مرکزی ملزم کے والد سینئر صحافی ایاز امیر کو بھی مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا، گزشتہ روز شاہنواز امیر اور ایاز امیر دونوں کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا جس کی مدت آج ختم ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

سارہ قتل کیس میں ثمینہ شاہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے تاہم انہیں ابھی تک حراست میں نہیں لیا گیا۔

سینیئر صحافی ایاز امیر کی اہلیہ ثمینہ شاہ نے بیرسٹر حسنات گل کے ذریعے ضمانت کے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔

آج اسلام آباد کی سیشن عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں ثمینہ شاہ نے واقعے سے متعلق اپنا بیان جمع کرایا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزمہ کا نام مقتولہ کے چچا، چچی نے نامزد کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ کئی سالوں سے جائے وقوع فارم ہاؤس کی رہائشی ہے، مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کے لیے مجھے واٹس ایپ پر میسج کیا۔

مزید پڑھیں: شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

درخواست گزار نے کہا کہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل کے بعد صبح 9 بج کر 12 منٹ پر بذریعہ فون واقعے کے متعلق آگاہ کیا، ملزمہ کمرے کی جانب دوڑی لیکن تب تک مقتولہ سارہ انعام قتل ہوچکی تھی، شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک والد ایازامیر نے پولیس کو آگاہ کردیا تھا۔

ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس چند منٹوں میں جائے وقوع پر پہنچ گئی، ملزمہ ثمینہ شاہ کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، ملزمہ چشم دید گواہ بھی نہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کے مسائل سے دوچار ہے، ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔

سارہ قتل کیس

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: ایاز امیر ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پولیس کے مطابق مقتولہ کی شناخت 37 سالہ سارہ انعام کے نام سے ہوئی جو مبینہ قاتل کی تیسری بیوی تھی اور جمعرات کو ہی دبئی سے اسلام آباد پہنچی تھیں۔

پولیس کے مطابق دونوں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے تھے جس کے بعد چند ماہ قبل شادی کی تھی۔

واقعہ شہزاد ٹاؤن میں واقع ایک فارم ہاؤس میں پیش آیا جہاں ملزم اپنی والدہ کے ساتھ رہتا تھا۔

تاہم پولیس افسران کی جمع کی گئی تفصیلات میں قتل کے وقت کے بارے میں، کس نے اس بارے میں پولیس کو آگاہ کیا اور ملزم کو کہاں سے گرفتار کیا گیا کے حوالے سے تضاد تھا۔

پولیس کے مطابق علاقے میں گشت کرنے والی ٹیم کو ایک شہری سے اطلاع ملی کہ اس نے فارم ہاؤس میں ایک خاتون کی چیخیں سنی ہیں، جس پر پولیس ٹیم پوچھ گچھ کے لیے گھر پہنچی اور گیٹ پر دستک کا جواب نہ ملنے پر اندر داخل ہوگئی۔

مزید پڑھیں: نور مقدم کیس: قانونی ماہرین نے پولیس رپورٹ میں خامیوں کی نشاندہی کردی

اندر جاکر پولیس نے تلاشی لی تو اسے مقتولہ کی لاش باتھ ٹب میں ملی جبکہ دوسرے مؤقف کے مطابق ملزم کی ماں نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

پولیس نے بتایا کہ باتھ روم کے فرش کو اچھی طرح سے صاف کیا گیا تھا اور ایسا لگا کہ خون کے دھبے اور دیگر شواہد کو چھپانے کی کوشش کی گئی تھی، بعد ازاں لاش کو مزید قانونی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

شواہد اکٹھے کرنے کے لیے پولیس کی فرانزک ٹیم کو جائے وقوع پر بلایا گیا اور گھر کی مکمل تلاشی لی گئی جس کے دوران پولیس نے ایک ڈمبل برآمد کیا، جس سے ملزم نے مقتولہ کو مارا تھا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کے والد، والدہ سمیت 4 ملزمان کو جیل بھیج دیا

اس کے علاوہ ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد دعوے بھی سامنے آئے، کچھ افسران کا کہنا تھا کہ اسے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری گھر سے فرار ہونے کے بعد کہیں اور کی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ جمعرات کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بیہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں