سری لنکا میں سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2022
ورلڈ فوڈ پروگرام نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 6 لاکھ سری لنکا شہری غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں —فوٹو:اے پی
ورلڈ فوڈ پروگرام نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 6 لاکھ سری لنکا شہری غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں —فوٹو:اے پی

سری لنکا نے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا کے استعمال پر جزوی پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں ان پلیٹ فارمز پر اظہار رائے سے روک دیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق 15 لاکھ سرکاری ملازمین کو وزارت پبلک ایڈمنسٹریشن اور مینجمنٹ کی جانب سے تازہ حکم نامے کے مطابق سرکاری ملازمین پر اظہار رائے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معزول سری لنکن صدر کی وطن واپسی، سرکاری رہائش گاہ اور سیکیورٹی فراہم

ملک کے محکمہ صحت کے کچھ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں شدید معاشی بحران کی وجہ سے اسکول کے بچے خوراک کی کمی سے بے ہوش ہو رہے ہیں جس کے بعد سری لنکن حکام نے سرکاری ملازمین کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار نہ کریں۔

پبلک ایڈمنسٹریشن اور مینجمنٹ کی وزارت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے عائد پابندی اب سوشل میڈیا پوسٹ پر بھی لاگو ہوگی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر کسی سرکاری افسر کی جانب سے رائے کا اظہار جرم تصور کیا جائے گا، ایسا کرنے پر اُس شخص کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے‘۔

صوبائی محکمہ صحت کے حکام اور اساتذہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں معاشی بحران کی وجہ سے طلبہ خوراک کی کمی کے سبب اسکولوں میں بے ہوش ہو رہے ہیں۔

سوا 2 کروڑ آبادی کے ملک سری لنکا میں ضروری اشیا کی درآمدات کے لیے ڈالر کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے سبب عوام شدید مشکلات اور بحرانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کے سابق صدر سنگاپور کے بعد تھائی لینڈ جانے کیلئے کوشاں

معاشی بحران کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا اور شدید مظاہرے کیے گئے جس کے نتیجے میں سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپکسے کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

دوسری جانب وزیر صحت کیہیلیا رامبوکویلا نے بچوں میں غذائیت کی کمی کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کچھ افراد پر اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کا الزام بھی عائد کیا۔

تاہم ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 6 لاکھ سری لنکا شہری غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور انہیں انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

راجاپکسے کے جانشین رانیل وکرما سنگھے نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور دارالحکومت کے بیشتر حصوں میں مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا نے51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا

واضح رہے کہ آزادی کے بعد اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار سری لنکا نے رواں ماہ آئی ایم ایف سے 4 برس کے کے لیے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی فراہمی کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں