سولر پینل کے سرمایہ کار نیپرا کو زیادہ منافع پر قائل کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2022
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا کسی دباؤ یا سوشل میڈیا مہم کے زیر اثر نہیں آئے گا—فائل فوٹو : اے ایف پی
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا کسی دباؤ یا سوشل میڈیا مہم کے زیر اثر نہیں آئے گا—فائل فوٹو : اے ایف پی

سوشل میڈیا پر بھرپور مہم کے باوجود نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو سولر پینل کے سرمایہ کار اضافی توانائی کی فروخت پر زیادہ منافع جاری رکھنے کے لیے قائل کرنے میں ناکام رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے ایک عوامی سماعت کا انعقاد کیا تاکہ سولر پینل کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو ’نیپرا (متبادل اور قابل تجدید توانائی) ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اینڈ نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز 2015‘ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف اپنے دلائل پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

مجوزہ ترمیم کے تحت ضابطہ 14 کے ذیلی ضابطے 5 میں ’نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس (این اے پی پی پی)‘ کو ’نیشنل ایوریج انرجی پرچیز پرائس (این اے ای پی پی)‘ سے تبدیل کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی

مجوزہ تبدیلی سے سولر نیٹ میٹرنگ ڈسٹری بیوٹر جنریٹرز پر تقریباً 10.3 روپے فی یونٹ لاگت آئے گی۔

بجلی کے نرخوں میں حالیہ تبدیلی کی وجہ سے نیٹ میٹرنگ بجلی کی قیمت 19.32 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے اور ضوابط میں ترمیم سے یہ کم ہو کر 9 روپے فی یونٹ ہو جائے گی، یہ قیمت تقسیم کار کمپنیاں نیٹ میٹرنگ ڈسٹری بیوٹر جنریٹرز کو ادا کرتی ہیں۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت نیپرا کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے طور پر ’نیشنل ایوریج پاور پرچیز پرائس (این اے پی پی پی)‘ کو ’نیشنل ایوریج انرجی پرچیز پرائس (این اے ای پی پی)‘ سے تبدیل کر سکتا ہے لیکن وہ عوامی سماعتوں کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم جلد شمسی توانائی پالیسی کا اعلان کریں گے، وزیرتوانائی

انہوں نے وضاحت کی کہ نیپرا نے حکومت اور پاور کمپنیوں کی مخالفت کے باوجود ایک خصوصی اقدام کے تحت سولر نیٹ میٹرنگ ریگولیٹرز فراہم کیے تاکہ صارفین کو قابل تجدید توانائی کی سستی خود ساختہ پیداوار کے ذریعے سہولت فراہم کی جا سکے اور اس کا مقصد اضافی پیداوار کے ذریعے منافع حاصل کرنا ہر گز نہیں تھا۔

واپڈا اور خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے پاس اپنی سرمایہ کاری پر 25 برس اور اس سے زیادہ کی ادائیگی کی مدت تھی جبکہ سولر جنریٹرز کے لیے ادائیگی کی مدت 4 برس تھی اور جیسے ہی اوسط ٹیرف میں اضافہ ہوا تو شمسی توانائی کے مقامی پیداوار کنندگان کے لیے یہ مدت مزید کم ہو گئی۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سولر نیٹ میٹرنگ ہمارا پودا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ پھولے پھلے لیکن نیپرا کسی دباؤ یا سوشل میڈیا مہم کے زیر اثر نہیں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سولر پینلز پر عائد 17 فیصد جی ایس ٹی ختم کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں نہ صرف 20 ہزار 700 سولر جنریٹر ڈسٹری بیوٹرز کے مفاد کا خیال رکھنا ہے بلکہ ایسے 3 کروڑ 60 لاکھ دیگر عام صارفین کے مفاد کا بھی خیال رکھنا ہے جو اتنے دولت مند نہیں ہیں اور قومی گرڈ سے بجلی خریدنے پر مجبور ہیں تاکہ وہ سستی اور پائیدار توانائی حاصل کر سکیں‘۔

نیپرا کے ایک اور افسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 32 روپے فی یونٹ (ٹیکس کے علاوہ) کے موجودہ قابل اطلاق پاور ٹیرف کی بنیاد پر 10 کلو واٹ کے سولر پیکج نے 3 ماہ کی ادائیگی کی مدت فراہم کی، ٹیکس شامل کیے جانے کے بعد ادائیگی کی مدت مزید کم ہو گئی۔

تاہم نیپرانے سولر پاور سرمایہ کاروں کے کچھ نمائندوں کی جانب سے پیش کردہ ان قانونی دلائل کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا کہ ان کے 7 برس تک کے لیے کارآمد لائسنس کی میعاد ختم ہونے سے قبل قیمتوں کو تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔

نیپرا نے عام صارفین سے کہا کہ وہ 7 روزکے اندر اپنے مزید تبصرے جمع کروائیں تاکہ کوئی حتمی فیصلہ صادر کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں