عمران خان کی زیر صدارت پارٹی اجلاس، لانگ مارچ کیلئے حکمت عملی طے

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2022
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان پشاور اور فیصل آباد ڈویژن میں کنونشنز سے بھی خطاب کریں گے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان پشاور اور فیصل آباد ڈویژن میں کنونشنز سے بھی خطاب کریں گے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ روز ہونے والی پارٹی اجلاس میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی جس کی تاریخ کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں حکومت کی جانب سے احتجاج کو روکنے کے لیے تشدد کے استعمال کے امکان اور 25 مئی جیسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں پر غور کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی اس حوالے سے طے شدہ حکمت عملیوں پر عمل درآمد کا آغاز کیا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے لیے وفاقی دارالحکومت اور قریبی علاقوں میں پارٹی کو فعال کیا جائے گا کیونکہ ان علاقوں کے کارکنان احتجاج میں زیادہ وقت گزار سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان پشاور اور فیصل آباد ڈویژن میں کنونشنز سے بھی خطاب کریں گے جہاں وہ پارٹی عہدیداروں کو ذمہ داریاں سونپیں گے اور اہداف سے آگاہ کریں گے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے عوام پر زور دیا کہ وہ مہنگائی اور معاشی بدحالی کے خلاف باہر نکلیں۔

دریں اثنا سابق وزیر انسانی حقوق اور پارٹی کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’سائفر‘ ایک حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ سائفر میں ’دھمکی‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا تھا لیکن مکالمے کے مندرجات دھمکی آمیز تھے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں عدالتی حکم عدولی ہوئی یا نہیں؟ آئی ایس آئی و دیگر سے جواب طلب

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مخلوط حکومت میں شامل پارٹیاں اس طرح کی زبان سننے کی عادی ہیں اس لیے وہ اس دھمکی کا ادراک نہیں کر سکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ روس کے دورے کا فیصلہ صرف عمران خان کا نہیں بلکہ اجتماعی فیصلہ تھا۔‘

شیریں مزاری نے کہا کہ 'آڈیو لیک میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ سائفر 7 مارچ کو آیا تھا اور اس دھمکی کی بھی تصدیق ہوئی کہ اگر عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے برطرف کردیا جائے تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے جھوٹ بولا کہ کوئی سائفر موجود نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی آڈیو لیک کرنا 'آفیشل سیکرٹ ایکٹ' کی خلاف ورزی ہے، مبینہ طور پر آڈیو پبلک کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں