اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج، درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2022
لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ آج رانا مشہود کی درخواست پر سماعت کرے گا — فائل فوٹو : لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بینچ آج رانا مشہود کی درخواست پر سماعت کرے گا — فائل فوٹو : لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) رانا مشہود نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

رانا مشہود کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں رانا مشہود نے مؤقف اپنایا ہے کہ آئین کے مطابق اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوتا ہے لیکن آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کیے گئے جس سے رائے شماری خفیہ نہیں رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: اسپیکر کے انتخاب، ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد

انہوں نے درخواست میں مزید کہا کہ ان غیر قانونی اقدامات پر بات کی تو پنجاب اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگادی گئی، عدالت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حصہ لینے پر لگائی گئی اس پابندی کو کالعدم قرار دے۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو بھی کالعدم قرار دے۔

لاہور ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ آج رانا مشہود کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سبطین خان پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اسپیکر کا عہدہ خالی ہوگیا تھا جس کے بعد 30 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سبطین خان پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوگئے تھے۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار سبطین خان کو 185 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ لیے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کیلئے رسہ کشی

خیال رہے کہ ووٹنگ مکمل ہونے سے قبل پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کا عمل اپوزیشن امیدوار کی جانب سے بیلٹ پیپرز پر اعتراض کے بعد مختصر وقت کے لیے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے اعتراض کیا کہ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لکھے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق انہوں نے پیپر پٹخ دیے تھے، جس کے بعد پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی نے ایوان کے اندر سیکیورٹی طلب کی تھی، مختصر وقفے کے بعد پولنگ کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔

وزیراعلیٰ کا انتخاب

قبل ازیں 22 جولائی کو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس کی صدارت اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کی تھی اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کردیے تھے اور اس کی وجہ سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کے تحت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو قرار دیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزیراعلیٰ قرار دیا تھا اور ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے ان کے 10 ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ بھی کالعدم قرار دی تھی۔

چوہدری پرویز الہٰی کے حق میں فیصلے کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں صدر مملکت عارف علوی سے حلف لیا تھا اور یوں چوہدری پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ خالی ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں