پنجاب اسمبلی: اسپیکر کے انتخاب، ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2022
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے — فوٹو: فیس بک
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے — فوٹو: فیس بک

پنجاب کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کردی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس چیئرمین نوابزادہ وسیم خان بادوزئی کی زیر صدارت ہوا جہاں شروع میں حکومتی رکن اسمبلی راجا بشارت نے قرارداد پیش کرنے کے لیے رولز معطل کرنے کی درخواست کی اور ایوان کی اجازت کے بعد قرارداد پیش کی۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کیلئے رسہ کشی

انہوں نے قرارداد میں کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر اسپیکر کا عہدہ خالی ہوگیا ہے، لہٰذا یہ ایوان رولز آف پروسیجر کے قاعدہ 11 (1) اور 12 (3) کو معطل کر کے اسپیکر کے انتخاب جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کے لیے جمعہ 29 جولائی 2022 کو سہ پہر 4 بجے مقرر کی جاتی ہے۔

صوبائی اسمبلی میں راجا بشارت کی پیش کردہ قرارداد کثرت رائے سے منظور ہونے کے بعد چیئرمین نے اسپیکر کے انتخاب کے لیے جمعہ 29 جولائی 2022 کو سہ پہر 4 بجے کا وقت مقرر کر دیا۔

چیئرمن وسیم خان بادوزئی نے اسپیکر کے انتخاب کے لیے طریقہ کار بیان کیا اور بتایا کہ اسپیکر کے انتخاب کے لیے آج شام 5 بجے تک کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال آج شام 5 بج کر 10 منٹ پر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 29 جولائی 2022 کو شام 4 بجے رائے شماری سے پہلے کسی بھی وقت کاغذات نامزدگی واپس لیے جا سکتے ہیں۔

چیئرمن وسیم خان بادوزئی نے بتایا کہ اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔

اسپیکر کیلئے سبطین خان کے کاغذات نامزدگی جمع

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدے کے لیے رکن اسمبلی سبطین خان کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

سبطین خان نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ سیکریٹری اسمبلی عنایت اللہ کے پاس کاغذات جمع کرائے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر سبطین خان کے خلاف نیب ریفرنس دائر

خیال رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزیراعلیٰ قرار دیا تھا اور ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے ان کے 10 ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ بھی کالعدم قرار دی تھی۔

چوہدری پرویز الہٰی کے حق میں فیصلے کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں صدر مملکت عارف علوی سے حلف لیا تھا اور یوں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ خالی ہوگیا تھا۔

دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو پی ٹی آئی کے ناراض اراکین میں شمار کیا جاتا ہے اور پچھلی مرتبہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر ان کو اسمبلی کے اندر پی ٹی آئی کے اراکین نے زدوکوب بھی کیا تھا۔

بعد ازاں 22 جولائی کو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ہونے والے اجلاس کی صدارت بھی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کی تھی اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے 10 ووٹ مسترد کرنے کی وجہ سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کے تحت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو قرار دیا تھا۔

بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ چیلنج کردی، جس کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسترد کردیا تھا جبکہ وفاقی حکومت اور اتحادیوں نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں