استعفوں کی منظوری کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
اسد عمر نے کہا کہ سائفر نے یہ ثابت کردیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کے تحت ہٹایا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
اسد عمر نے کہا کہ سائفر نے یہ ثابت کردیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کے تحت ہٹایا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کے 100 سے زائد استعفوں میں سے صرف 11 استعفوں کی منظوری کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس پاکستان تحریک انصاف کے مؤقف کی دلیل ہے کہ قومی اسمبلی کے 123 ارکان میں سے صرف چند ارکان کے استعفوں کی منظوری موجودہ حکومت کا سیاسی فیصلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’رواں ماہ اپریل میں ہم نے اسمبلی کی نشستیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد 123 ایم این ایز کے استعفے جمع کروائے اور قومی اسمبلی کے اس وقت کے قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے استعفوں کی منظوری دے دی تھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف سمیت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کی آڈیو لیکس سے صاف ظاہر ہے کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کن اراکین کے استعفے قبول کیے جائیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ ان 123 نشستوں پر پی ٹی آئی کی کلیں سوئپ فتح سے بچا جا سکے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان قومی ادارہ نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے طور پر کام کررہا ہے، ایک دن ایک ہی طریقے سے 123 افراد نے استعفے دیے، کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک استعفیٰ کا قبول ہوجائے ایک کا نہیں۔

یادرہے کہ اسپیکر راجا پرویز اشرف نے رواں سال جولائی میں پاکستان تحریک انصاف کے 11 ممبران کے استعفی منظور کیے تھے جن میں شیریں مزاری، اعجاز احمد شاہ، علی محمد خان، فرخ حبیب، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، جمیل احمد خان، محمد اکرم چیمہ، عبدالشکور شاد، شاندانہ گلزار خان شامل تھے، الیکشن کمیشن نے ان ممبران کے استعفوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور

چونکہ شیریں مزاری اور ساندانہ گلزار خان پنجاب اور خیبرپختونخوا سے خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں اس لیے الیکشن کمیشن نے بقیہ 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم یہ ضمنی انتخابات سیلاب اور مون سون کی بارشوں کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے۔

اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی علاقے بارش اور سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے، تاہم پولیس اہلکار اور سیکیورٹی نہ ہونے کا بہانہ بنا کر انتخابات میں تاخیر کی گئی، اسی لیے ہم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ تمام استعفے قبول کیے جائیں یا ایک بھی نہیں کریں۔

انہوں نے سائفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سائفر نے یہ ثابت کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو غیر ملکی سازش کے تحت ہٹایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی غیر ملکی مداخلت کی تصدیق کی ہے، اسد عمر کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس سے یہ ثابت ہوگیا کہ عمران خان کا مؤقف درست تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں