سندھ میں ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں بتدریج اضافہ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
رپورٹ کے مطابق 4 اکتوبر کو ملیریا کے 5 ہزار 511 کیسز جبکہ 3 اکتوبر کو 4 ہزار 644 کیسز رپورٹ ہوئے— فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق 4 اکتوبر کو ملیریا کے 5 ہزار 511 کیسز جبکہ 3 اکتوبر کو 4 ہزار 644 کیسز رپورٹ ہوئے— فائل فوٹو: اے ایف پی

مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سے ہر برس لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں اور سندھ میں صرف دو دنوں میں 10 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ملیریا سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 30 ستمبر کو ملیریا سے ایک خاتون کے جاں بحق ہونے سے سندھ میں اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 2 ہفتوں میں ڈینگی اور ملیریا کے 4100 سے زائد کیسز رپورٹ

رپورٹ کے مطابق 4 اکتوبر کو ملیریا کے 5 ہزار 511 کیسز جبکہ 3 اکتوبر کو 4 ہزار 644 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ پچھلے دو دنوں میں ڈینگی کے 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کراچی کے علاوہ سندھ بھر میں ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ کراچی کے کئی شہری ڈینگی بخار کی لپیٹ میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں رواں سال مئی سے لے کر اب تک ڈینگی سے 39 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جبکہ گزشتہ ماہ ڈینگی کے 6 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے تھے۔

ذرائع کے مطابق شہر میں کی گئی اسپرے مہم کا مچھروں کی افزائش پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں کراچی میں 40 سے زائد مقامات سے ڈینگی مچھر کا لاروا ملا ہے۔

صوبائی وزیر صحت کی زیر صدارت اجلاس میں اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جولائی اور ستمبر کے درمیان کیے گئے سروے کے مطابق کراچی شرقی، کراچی وسطی اور ملیر کے 46 مقامات مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ثابت ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈینگی کا پھیلاؤ: کراچی کے اسکولوں میں اسمبلی اور پی ٹی سیشن ایک ماہ کیلئے معطل

اجلاس میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں کیسز میں بھی کمی آئی ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مستقبل میں یہ کمی برقرار رہے گی کیونکہ عام طور پر اکتوبر اور نومبر میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملیریا کیسز کا سرکاری ڈیٹا طبی مراکز سے حاصل کیا جارہا ہے لیکن اس مرض کے کئی مریض اپنا علاج ہسپتال سے کرانے کے بجائے گھر میں ہی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر اعدادوشمار کم رپورٹ ہو رہے ہیں۔

حکام نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ نجی لیبارٹریز ڈینگی اور ملیریا کے کیسز کے اعدادوشمار شیئر نہیں کر رہیں، البتہ سرکاری اور نجی طبی مراکز سے ان امراض کے اعدادوشمار کی رپورٹ باقاعدگی سے موصول ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے ڈینگی اور ملیریا کے ٹیسٹ کی قیمتوں میں کمی کردی

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ ملیریا اور ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کی نشاندہی مقامی حکومتیں ضلعی صحت کے افسران کی مدد سے بہتر طریقے سے کر سکتیں ہیں، انہوں نے اینٹومولوجیکل سروے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کنٹرول روم قائم کیا جائے۔

وزیر صحت نے کہا کچھ علاقوں سے نگلیریا فولیری کے نمونے حاصل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آبی وسائل کی نگرانی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں