’والد سے ملاقات کیلئے بےتاب ہوں‘، مریم نواز نجی ایئرلائن کی پرواز سے لندن روانہ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
مریم نواز نجی ایئرلائن  کی پرواز کیو آر 629 کے ذریعے براستہ دوحہ لندن روانہ ہوئیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نجی ایئرلائن کی پرواز کیو آر 629 کے ذریعے براستہ دوحہ لندن روانہ ہوئیں — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر پاسپورٹ واپس ملنے کے بعد مریم نواز لندن روانہ ہوگئیں، مریم نواز نجی ایئرلائن کی پرواز کیو آر 629 کے ذریعے براستہ دوحہ لندن روانہ ہوئیں۔

لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے مختصر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا کہ کب جہاز لینڈ کرے اور کب میں اپنے والد سے ملوں۔‘

اپنی رہائش گاہ جاتی امرا سے لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر ان کے حامیوں نے مریم نواز کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائیں۔

مریم نواز نے واپسی کے لیے ایک ماہ کے بعد 6 نومبر کو ٹکٹ بھی کروائی ہوئی ہے، لیکن خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 3 ماہ تک لندن میں قیام کرسکتی ہیں۔

مریم نواز 3 سال کے بعد اپنے والد نواز شریف سے بالمشافہ ملاقات کر سکیں گی، ان کی اپنے والد سے آخری ملاقات 19 نومبر 2019 کو نواز شریف کی جاتی امرا سے لندن روانگی کے وقت ہوئی تھی۔

مریم نواز اپنے بھائیوں حسن اور حسین نواز سے تقریباً 5 سال کے بعد ملاقات کریں گی، وہ 13جولائی 2018 کو آخری مرتبہ اپنے بھائیوں سے ملی تھیں جب وہ سزا کاٹنے کے لیے اپنے والد کے ہمراہ پاکستان پہنچی تھیں۔

لاہور ایئرپورٹ پر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ریاستی ظلم و ستم برداشت کیا، وہ اپنا مقدمات کا سامنا کریں گے۔

دورہ لندن کے دوران مریم نواز اپنے والد کی عیادت کریں گی اور ان کے علاج معالجے کی نگرانی بھی کریں گی جب کہ اس دوران سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت بھی کی جائے گی، خاندانی ذرائع کے مطابق مریم نواز ممکنہ طور پر نواز شریف کے ہمراہ وطن واپس آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا راستہ صاف ہے، بہت جلد لندن جارہی ہوں، اللہ کرے وہ میرے ساتھ واپس آئیں، مریم نواز

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت کے بعد نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کو 3 سال قبل ضبط کیا گیا پاسپورٹ واپس کیا گیا تھا۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی، تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر پاسپورٹ واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا تھا کہ ’الحمدُللہ میرا پاسپورٹ مجھے واپس کردیا گیا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ پاسپورٹ اس کیس میں 3 سال ضبط رہا جو کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں؟‘

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر مریم نواز کو پاسپورٹ واپس دے دیا گیا

گزشتہ روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کا وطن واپسی کا راستہ صاف ہے، اللہ کرے کہ وہ میرے ساتھ پاکستان واپس آئیں، آج مجھے پاسپورٹ مل گیا ہے، میں بہت جلد لندن جارہی ہوں۔

ایک صحافی نے پوچھا تھا کہ آپ کو پاسپورٹ مل گیا ہے، آپ کب والد سے ملنے جارہی ہیں؟ اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے آج پاسپورٹ مل گیا ہے، میں بہت جلد لندن جارہی ہوں، میں تین سال سے نواز شریف سے نہیں ملی، جب سے میری والدہ کی وفات ہوئی ہے میں اپنے بھائیوں سے نہیں ملی، وہ آ نہیں سکے اور میں جا نہیں سکی، مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا کہ کب جاؤں اور ان سے ملوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک سرجری کروانی ہے، میں نے بہت پتا کیا ہے لیکن وہ پاکستان میں نہیں ہوسکتی، وہ سرجری بھی کروانی ہے، ان شا اللہ فٹ ہو کر آؤں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کیس میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ مجھے خوشی ہے کہ مجھے اپنا پاسپورٹ 3 سال بعد واپس مل گیا ہے لیکن میرے ذہن میں یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ میرا پاسپورٹ تین سال تک کیوں رکھا گیا؟ اور مجھے میرے بنیادی حق سے کیوں محروم رکھا گیا جو بطور پاکستانی شہری میرا حق تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں قوم کو بتانا چاہتی ہوں کہ جس کیس میں میرا پاسپورٹ تین سال لاہور ہائی کورٹ میں رکھا گیا، وہ کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں، جب میں 2019 میں جلسے کر رہی تھی اور نواز شریف کی رہائی کے لیے جلوس نکال رہی تھی تو یہ سابق وزیر اعظم اور فارن فنڈڈ فتنہ جو اس وقت ایک پیج پر بھی تھا، اس کو خوف ہوگیا کہ اگر عوام اس کے خلاف کھڑی ہوگئی، انہوں نے تحقیقات کے سلسلے میں مجھے گرفتار کیا جب میں اپنے والد سے ملنے گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں