لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر مریم نواز کو پاسپورٹ واپس دے دیا گیا

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2022
مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے 2019 میں پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے 2019 میں پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت کے بعد نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کردیا گیا ہے۔

مریم نواز نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پاسپورٹ واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’الحمدُللہ میرا پاسپورٹ مجھے واپس کر دیا گیا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ پاسپورٹ اس کیس میں 3 سال ضبط رہا جو کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں؟‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’میرے جلسوں کے خوف سے فتنہ نے مجھے تفتیش کے لیے 3 ماہ نیب میں حبسِ بے جا اور کوٹ لکھپت جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا مگر کیس آج تک فائل نہیں ہوا‘۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں سفری دستاویز واپس کرنے کی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ سماعت پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے مریم نواز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے دائر درخواست کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سے قبل نیب نے مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست کی مخالفت کی تھی، ان کا پاسپورٹ چوہدری شوگر ملز کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور ہونے پر عدالت میں جمع کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، نیب کا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ

چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر وقت پر عدالت نہ پہنچنے پر معذرت چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی بات نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے بھی آپ نے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جی، پہلے بھی درخواست دائر کی تھی وہ بھی زیر سماعت ہے۔

مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جو درخواست پہلے دائر کی تھی اور جو اب دائر کی دونوں میں مؤقف مختلف ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ میں پہلے والی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کیس میں جیل سے گرفتار کیا گیا، جسمانی ریمانڈ پر رہنے کے بعد مریم نواز کو جوڈیشل کردیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی میرٹ پر ضمانت منظور کی۔

امجد پرویز نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مریم نواز کو 7 کروڑ روپے اور پاسپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا، مریم نواز نے عدالتی حکم کی تعمیل کی اور پاسپورٹ اور رقم جمع کرا دی، 4 سال گزرنے کے بعد بھی نیب نے کوئی ریفرنس یا رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع نہیں کرائی۔

امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ مریم نواز کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے، مریم نواز چاہتی تھی یہ کیس فائل ہوتا اور وہ اس کے دفاع میں آتیں، کیس میں طویل تاخیر کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے، طویل تاخیر پر تو عدالتیں کیسز ہی خارج کر دیتی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی حوالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور کا بھی ہے جہاں سے سارے قوانیں آتے ہیں، جس پر امجد پرویز نے کہا کہ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو بھی سزا دینے سے قبل صفائی پیش کرنے کا موقع دیا تھا۔

امجد پرویز نے کہا کہ مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے میرٹ پر سزا معطل ہوئی اب وہ بری ہوگئی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کا اس معاملے پر کیا مؤقف ہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وفاقی حکومت نے مریم نواز کی ضمانت کے خلاف اپیل بھی دائر کر رکھی تھی، اس کیس میں انویسٹی گیشن کی کیا پوزیشن ہے۔

نیب کے وکیل نیب نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ نئے قانون کے تحت یہ کیس چل سکتا ہے یا نہیں، یہ انویسٹی گیشن ونگ نے طے کرنا ہے کہ کیس چلے گا یا بند ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاسپورٹ واپس کرنے سے متعلق آپ کو کیا ہدایات دی گئی ہیں، جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ہمیں پاسپورٹ واپس کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اس کے ساتھ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کرلی اور اپنے مختصر حکم میں لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو مریم نواز کا پاسپورٹ واپس دینے کا حکم دے دیا۔

مریم نواز کا پاسپورٹ

خیال رہے کہ چند ہفتے قبل لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے پاس ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) ابھی تک چوہدری شوگر مل کے حوالے سے تحقیقات کا چالان پیش نہیں کر سکا اور عدالت نے میرٹ پر ضمانت منظور کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ طویل عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر وفاقی حکومت، نیب کو نوٹس جاری

مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس سے قبل 27 اپریل کو مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ واپس لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی تھی۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سے دستبرداری ایسے وقت میں ہوئی جب درخواست کی سماعت کے لیے کم از کم 4 بینچز بنائے گئے لیکن بینچز میں شامل تمام ججوں نے یکے بعد دیگرے کیس سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ درخواست دائر

تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست:ایک بار پھر بینچ تشکیل

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئی لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔

ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

جم Oct 03, 2022 07:36pm
Lohar highcourt ar it’s best!!!
Zameera Rihai Oct 04, 2022 10:43am
Get her air ticket too. Farz pora nibhaya krain