جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اب تک 5 کروڑ یورو کا اعلان کرچکی ہے، سیلاب کی وجہ سے ہونے والے بے پناہ نقصان کی وجہ سے ہنگامی طبی امداد کے لیے مزید ایک کروڑ یورو کا اعلان کر رہے ہیں۔

برلن میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے پاکستان میں سیلاب آیا جس سے اتنا رقبہ متاثر ہوا جو تقریباً جرمنی کے برابر بنتا ہے، اس کے اثرات کا تصور کرنا ناممکن ہے۔

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں سیلاب متاثرین کے ساتھ ہیں، سیلاب کی وجہ سے لاکھوں گھر تباہ ہو گئے، ایک کروڑ 60 لاکھ بچے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، بہت سارے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، سیلاب سے انفرا اسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا صحیح اندازہ لگانے میں طویل وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اب تک 5 کروڑ یورو کا اعلان کرچکی ہے، سیلاب کی وجہ سے ہونے والے بے پناہ نقصان کی وجہ سے ہنگامی طبی امداد کے لیے مزید ایک کروڑ یورو کا اعلان کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مستحکم عالمی معیشت کیلئے دنیا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات کے حوالے سے خبردار کر رہا ہے، پاکستان نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔

انالینا بیئربوک نے کہا کہ روس کی یوکرین پر غیر قانونی جنگ کی وجہ سے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، اور اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی بھی ہوئی ہے جس نے دنیا کے ہر ملک کو کم محفوظ کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اگلے مہینے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہر ایک ووٹ اہمیت کا حامل ہے، جہاں پر روس کی جانب سے یوکرین کے علاقوں کے غیر قانونی الحاق پر قرارداد پیش کی جائے گی، یہ تمام علاقے یوکرین کے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان اچھا تعاون ہے، ہم عالمی مسائل کے حل کے حوالے سے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں، اور ہم دونوں ایک دوسرے پر بھروسہ کرسکتے ہیں، جرمنی پاکستان کو اہم تجارتی شراکت دار سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ جرمنی کی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی صورتحال کس طرح مزید بہتر کرسکتے ہیں، خاص طور پر انفرااسٹرکچر کے منصوبوں اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بات ہوئی ہے

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، جرمنی کے درمیان قرض ادائیگی میں معطلی کے معاہدے پر دستخط

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خطے اور خاص طور پر افغانستان کے استحکام میں نہایت اہم کردار ہے، پاکستان کی مدد کے بغیر ہم بہت سارے افغان شہریوں کو افغانستان سے نہیں نکال سکتے تھے، پاکستان کی وجہ سے ہزاروں افغان شہری جرمنی پہنچ سکے، میں اس حوالے سے پاکستان کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔

انالینا بیئربوک نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان کے ایک اور پڑوسی ایران کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، جہاں پر 3 ہفتوں سے خواتین اور مرد اپنے حق کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں اور ایران میں لوگوں پر کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، ہم ایران پر مزید پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں، ایران میں جو لوگ مظالم میں ملوث ہیں، ان افراد کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور یورپی یونین میں ان کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے۔

امید ہے جرمنی جی ایس پی پلس کی تجدید میں حمایت کرے گا، بلاول بھٹو

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حالیہ سالوں میں ہماری تجارت میں اضافہ ہوا ہے، یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنس پلس یعنی ’جی ایس پی پلس‘ نے بھی اس میں مثبت کردار ادا کیا ہے، اور ہم جی ایس پی پلس کی تجدید میں جرمنی کی حمایت کے لیے پرُامید ہے۔

جی ایس پی پلس پاکستان کو 66 فیصد ٹیرف لائنوں کے لیے صفر ڈیوٹی پر یورپی یونین کی مارکیٹ میں اشیا برآمد کرنے کے قابل بناتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی اہم تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، حالیہ سالوں میں ہماری تجارت میں اضافہ ہوا ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس نے بھی اس میں مثبت کردار ادا کیا ہے، اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوطرفہ مسائل اور باہمی مفادات اور خاص طور پر موسمیاتی آفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے، ہمارے تعلقات مزید بہتر ہوں گے، گزشتہ برس ہم نے سفارتی تعلقات کے 70 برس کے حوالے سے تقریبات کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، عالمی امن کے پائیدار حل پر بات چیت کی ہے، دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے جاری اچھے تعلقات دونوں ممالک کے لوگوں کے مفاد میں تبدیل ہونے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: سیاست اور الیکشن ہوتے رہیں گے، ترجیح سیلاب متاثرین کی مدد ہے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم نے آخری بار بات کی تھی اس کے بعد سے پاکستان میں زمینی حقائق تبدیل ہو چکے ہیں، پاکستان میں تباہ کن بارشیں جون کے وسط سے شروع ہوئیں اور اگست کے آخر میں بند ہوئیں، بارشیں بند ہونے کے بعد میرے ملک میں سیکڑوں کلومیٹر کی نہر وجود میں آچکی تھی، جس کی وجہ سے ایک تہائی ملک زیر آب رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں ایک کروڑ 60 لاکھ بچے اور 6 لاکھ حاملہ خواتین شامل ہیں، اب تک 1700 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 10 لاکھ گھر تباہ ہوچکے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے صحت عامہ کے حوالے سے ایک اور آفت آنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے، سیلاب کی وجہ سے پانی سے جنم لینے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں، تحفظ خوراک کے بھی خطرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امداد کرنے پر جرمنی کی حکومت اور عوام کے انتہائی شکر گزار ہیں، میں اپنے لوگوں کے لیے انصاف چاہتا ہوں، جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ یہ امداد نہیں انصاف کا سوال ہے، پاکستان ایک فیصد سے بھی کم کاربن کا اخراج کرتا ہے جبکہ ہم موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہیں جو کہ ناانصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اٹلی کا پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی تجدید کیلئے حمایت کا عزم

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اس عالمی مسئلے کے حل بھی اجتماعی اور عالمی سطح پر ہی ہوگا، پاکستان کو اپنے سبز انقلاب کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے دوطرفہ وسیع تعلقات دونوں ممالک کے لیے سود مند ثابت ہوں گے، ہماری تجارت وسرمایہ کاری، اعلیٰ تعلیم اور ٹیکنالوجی میں اشتراک بڑھانے پر بات ہوئی ہے، جرمنی میں پاکستانی برادری کی نمایاں تعداد رہتی ہے، پاکستانی طلبہ کے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جرمنی بہترین ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمنی ہمارے اہم تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، حالیہ سالوں میں ہماری تجارت میں اضافہ ہوا ہے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس نے بھی اس میں مثبت کردار ادا کیا ہے، اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوا ہے، اور ہم جی ایس پی پلس کی تجدید میں جرمنی کی حمایت کے لیے بھی پرُامید ہیں۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان۔جرمنی چیمبر آف کامرس قائم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جو معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی مسائل کے حوالے سے بھی ہماری بات چیت سود مند ثابت ہوئی، ہمارے یوکرین میں جاری جنگ کے حوالے سے بھی تحفظات ہیں، ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے امریکا اور چین اپنے اختلافات ایک طرف رکھیں، بلاول بھٹو

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ باوجود معاشی مشکلات کے ہم نے یوکرین اور افغانستان کے عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد کی ہے، افغانستان میں 4 کروڑ افراد سنگین صورتحال سے دوچار ہیں، عالمی برداری کو افغانستان کے شہریوں کی مدد کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذمہ دار ملک کے طور پر پاکستان نے 90 ہزار شہریوں کو افغانستان سے 42 مختلف ممالک منتقل کرنے میں مدد دی۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالنا چاہوں گا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے خطے میں پائیدار امن اور استحکام کو خطرات درپیش ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے پُرامن حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام نہیں آسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے دورہ برلن سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں