سینیٹرز کا کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2022
رضا ربانی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملوں میں سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملوں میں سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومتی اور اپوزیش سینیٹرز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے وزارت داخلہ کی جانب سے کالعدم تنظیم کے حملوں سے متعلق حالیہ تھریٹ الرٹ کے بارے میں بریفنگ کا مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے عوامی تشویش کے ایک نکتے پر چیئرمین صادق سنجرانی سے کہا کہ وہ وزیر داخلہ کو ہدایت کریں کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لیں۔

وزارت داخلہ نے حال ہی میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات منقطع ہونے کے بعد گروپ یا اس کے دھڑوں کی جانب سے دہشت گرد حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے پر الرٹ جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کے حملے بڑھنے کا خدشہ، وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کردیا

رضا ربانی نے نشاندہی کی کہ جب پہلی مرتبہ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا انکشاف ہوا تھا تو پارلیمنٹ کو آن بورڈ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آنے والی نسلوں کے مستقبل سے جڑے ایک معاملے کے بارے میں اس مطالبے کو سنی ان سنی کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گروپ کے ساتھ جنگ بندی کی شرائط اور مذاکرات کی حیثیت کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ جاننا لوگوں کا حق ہے کہ گروپ کے ساتھ کن حالات میں بات چیت ہوئی اور یہ کس موڑ پر ختم ہوئی اور ملک کو کن خطرات کا سامنا ہے کہ وزارت الرٹ استعمال کرنے پر مجبور ہوئی'۔

مزید پڑھیں: سوات میں مظاہرہ، حکومت سے امن دشمن عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں گزشتہ چند ماہ سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیاں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانیں لے رہی ہیں۔

رضا ربانی نے کہا کہ ان حملوں میں سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سوات میں دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن لوگوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، ساتھ ہی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ریاست خود کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔

قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹرز سیمی ایزدی اور اعظم سواتی نے دہشت گرد حملوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد سوات پہنچ چکے ہیں، سینیٹر اعظم سواتی نے اس معاملے پر ایوان میں ان کیمرہ بریفنگ کا مطالبہ کیا۔

وزیر مملکت برائے قانون شہادت حسین نے اعتراف کیا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن سیکیورٹی فورسز کے ارکان اس خطرے کو روکنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوات اور کوہاٹ میں دھماکے، امن کمیٹی کے رکن اور پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد جاں بحق

اپوزیشن کے کچھ سینیٹرز نے سینیٹر منظور احمد کاکڑ کی قیادت می پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے پختونوں کے خلاف نسل پرستانہ ریمارکس پر ایوان سے واک آؤٹ کیا جو حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیے گئے تھے۔

قانون سازوں نے سابق وزیر سے معافی مانگنے اور اپنے ریمارکس واپس لینے کو کہا۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فواد اس ایوان کے رکن نہیں ہیں اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ صرف ہلکے پھلکے نوٹ پر تھا البتہ انہیں اس سے گریز کرنا چاہیے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں