قائمہ کمیٹی نے نیٹ میٹرنگ قواعد میں تبدیلی ’عوام مخالف‘ قرار دے دی

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2022
کمیٹی نے نیپرا سے کہا کہ وہ لوگوں کو قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونے کی ترغیب دے—تصویر: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
کمیٹی نے نیپرا سے کہا کہ وہ لوگوں کو قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونے کی ترغیب دے—تصویر: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے نیٹ میٹرنگ رولز میں مجوزہ ترامیم کو مفاد عامہ کے منافی قرار دیتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ہدایت کی ہے کہ جب تک یہ معاملہ کمیٹی کے زیر غور نہیں آتا اس وقت تک ترامیم کو آگے نہ بڑھایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیٹ میٹرنگ ایک بلنگ میکیزم ہے جو شمسی توانائی کے نظام کے مالکان کو اُس بجلی کا کریڈٹ دیتا ہے جو وہ گرڈ میں شامل کرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے ارکان نے اس طرح کی ترامیم کرنے میں نیپرا کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ مجوزہ ترامیم سے نہ صرف لوگوں کی قابل تجدید توانائی کی جانب جانے میں حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ حکومت پر بوجھ بھی بڑھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سولر پینل کے سرمایہ کار نیپرا کو زیادہ منافع پر قائل کرنے میں ناکام

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے نیپرا سے کہا کہ وہ صارفین کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونے کی ترغیب دے۔

کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سیکریٹریز اور چیئرمین نیپرا کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا گیا، کمیٹی نے انہیں ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں حاضر ہوں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیپرا نے ان رولز کے حوالے سے عوامی مشاورت شروع کر دی ہے اور فیڈ بیک کے پیش نظر حتمی مسودہ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

نپرا کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ مجوزہ ترمیم کی وجہ سے سولر پروڈیوسر کی جانب سے فراہم کردہ ہر اضافی یونٹ کو موجودہ ٹیرف کے مطابق استعمال ہونے والے ایک پیک یونٹ کو فراہم کردہ 3.7 آف پیک یونٹس سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سپلائی کی گئی دو آف-پیک یونٹس کو ایک پیک یونٹ کے مقابلے میں ایڈجسٹ کیا جاتا تھا۔

کمیٹی نے کراچی میں بجلی کے کھمبوں پر لٹکی ہوئی تاروں کی ذمہ داری قبول کرنے میں مختلف حلقوں کی عدم دلچسپی پر بھی برہمی کا اظہار کیا جس سے کرنٹ لگنے کے واقعات رونما ہوئے۔

کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی ای او، پیمرا اور پی ٹی اے کے چیئرمینز، کراچی کمشنر اور کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے نمائندوں کو اپنے اگلے اجلاس میں بلانے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اپنی کیبلز کے لیے کے-الیکٹرک کے کھمبے استعمال کر رہے ہیں، جس سے بجلی کا کرنٹ لگنے اور بجلی کی سروسز میں خلل پڑنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی

کمیٹی نے لاوارث پراپرٹیز آرگنائزیشن کی بندش پر بحث کرتے ہوئے وفاقی وزارت قانون و انصاف کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلائیں۔

اجلاس میں ایم این ایز رانا ارادت شریف خان، میر غلام علی تالپور، مسرت رفیق مہیسر، سیما محی الدین جمیلی، محمد سجاد، شہناز سلیم ملک، محمد ابوبکر اور سید محمود شاہ، اسٹیبلشمنٹ اور کابینہ ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹریز اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں