نادرا میں بانی ایم کیو ایم کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2022
عدالت نے وزارت داخلہ و خارجہ حکام کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیا— فوٹو: مصطفیٰ عزیز آبادی ٹوئٹر
عدالت نے وزارت داخلہ و خارجہ حکام کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیا— فوٹو: مصطفیٰ عزیز آبادی ٹوئٹر

بانی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران نادرا میں ان کاریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری نہ کیا تو احتجاج کریں گے'

دوران سماعت نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اتھارٹی کے ریکارڈ میں الطاف حسین رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں، الطاف حسین کا شناختی کارڈ نادرا کے قیام سے پہلے کا ہو سکتا ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا ہے؟ آکر بنیادی بات تو بتا دیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص پاور آف اٹارنی رجسٹر کرانا چاہتا ہے اور سفارت خانہ اس کو تسلیم نہیں کر رہا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ الطاف حسین کی درخواست زیرالتوا ہے اس پر فیصلہ کر دیں، وزارت داخلہ سے کوئی شخص آیا ہی نہیں ہدایت کس کو دوں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ والے کیسے عجیب لوگ ہیں، کیا الطاف حسین کی درخواست کسی نے دیکھی بھی ہے؟ ایک درخواست 2014 سے زیر التوا ہے اسے دیکھیں تو سہی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ وزارت خارجہ سے کون آیا ہے؟ کتنی عجیب بات ہے وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں سے کوئی نہیں آیا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کا پاسپورٹ معمہ بن گیا

اس دوران عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایک گھنٹے میں وزارت داخلہ اور خارجہ کے ڈائریکٹرز عدالت میں پیش ہوجائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ نادرا کو اطلاع ہوگئی وہ آگئے، دونوں وزارتوں کو نہیں ہوئی، ایک فون کال کر کے کہہ دیا کہ بس تاریخ لے لیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر الطاف حسین کی شناختی کارڈ کی درخواست مسترد کردی ہے تو وہ بھی بتا دیں۔

عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نمائندگان عدالت میں پیش ہوئے، وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ عدالت کی ہدایت تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہدایات جاری کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق کو الطاف حسین کے حکم پر قتل کیا گیا، عدالتی فیصلے کا متن

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ شہری حقوق اور کرمنل کیس دو الگ چیزیں ہیں، بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے 4 اپریل 2014 کو اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان آسکتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی درخواست دے دی ہے۔

ایک بیان میں اس وقت کی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا تھا کہ قومی شناختی کارڈ اور پاکستانی پاسپورٹ ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، اس کے حصول کے لیے الطاف حسین نے قومی شناختی کارڈ نائیکوپ کے لیے 4 اپریل 2014 کو باقاعدہ درخواست دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں