قومی اسمبلی: اسلام آباد ایئرپورٹ کو بینظیر بھٹو سے موسوم کرنے کی قرارداد منظور

14 اکتوبر 2022
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ 105 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ 105 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان

قومی اسمبلی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو سے موسوم کرنے کی قرارداد کو اکثریتی ووٹ سے منظور کرلیا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اس اقدام کی مخالفت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد اجلاس کے لیے جاری کیے گئے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھی، تاہم ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے قواعد معطل کرنے کے لیے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار بابر نے اسے پیش کیا۔

افتخار بابر بزرگ سیاستدان نوابزادہ نصر اللہ خان کے بیٹے ہیں، جنہوں نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور ان کے خاندان نے جمہوریت اور پاکستان کے عوام کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں اور اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام ان کے نام پر رکھ کر ان کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: رضاربانی کی اسلام آباد ایئرپورٹ کے نام کی تبدیلی پر تنقید

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے یاد دلایا کہ پرانا اسلام آباد ایئرپورٹ جو چکلالہ، راولپنڈی میں واقع تھا اسے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام دیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ حکومت نے نئے بننے والے ایئرپورٹ کا نام سابق وزیراعظم کے نام پر نہیں رکھا۔

ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے قواعد کی معطلی کے بعد قرارداد پیش کرنے کی اجازت دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی ماہ قبل اسلام آباد ایئرپورٹ کو سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد جمع کرائی تھی لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

کشور زہرہ نے کہا کہ وہ ایک خاتون رہنما کے طور پر محترمہ بینظیر بھٹو کی ان کی خدمات کے لیے بہت عزت کرتی ہیں لیکن پہلے ہی بہت سے مقامات اور ادارے ان کے نام پر رکھے گئے تھے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ لیاقت علی خان کی برسی قریب ہے، ایم کیو ایم کے قانون ساز نے کہا کہ جس طرح بھارتی گاندھی اور نہرو کو تحریک آزادی کے دو رہنما مانتے تھے، اسی طرح پاکستانی عوام قائداعظم کے بعد لیاقت علی خان کو تحریک پاکستان کا دوسرا اہم رہنما سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقررہ تاریخ سے دو دن قبل ہی اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح

کشور زہرہ نے پیپلز پارٹی پر بھی تنقید کی کہ وہ مرکز میں حکمران اتحاد کا حصہ ہونے کے باوجود ان کی پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر قرارداد ایوان میں لے آئی۔

بعد ازاں پی پی پی کی ایک اور رکنِ قومی اسمبلی نصیبہ چنہ نے قرارداد کی مخالفت پر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور یاد دلایا کہ اسلام آباد کے پرانے ایئرپورٹ کو پہلے ہی بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام دیا گیا تھا لیکن سابقہ حکومتوں نے نئے ایئرپورٹ کا نام نہیں دیا۔

اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری ہونے سے صرف دو ماہ قبل یکم مئی 2018 کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا افتتاح کیا تھا۔

105 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ ملک کا سب سے بڑا اور پہلا گرین فیلڈ ایئرپورٹ ہے، دارالحکومت میں ایک نئے ایئرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ تقریباً 39 سال قبل پیش کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہلی آزمائشی پرواز لینڈ کر گئی

اپریل 2018 میں کوئی خاص جواز پیش کیے بغیر شاہد خاقان عباسی نے کابینہ کے اجلاس کے دوران اسلام آباد کے نئے ہوائی اڈے کے لیے تین ناموں کو مسترد کر دیا تھا جو اس وقت کے وزیر برائے بحری امور مرحوم حاصل بزنجو کی سربراہی میں چار رکنی وزارتی کمیٹی نے تجویز کیے تھے۔

مبینہ طور پر ارکان کی اکثریت کا خیال تھا کہ انہیں نئی سہولت کا نام تحریک پاکستان کی کسی شخصیت کے نام پر رکھنا چاہیے تا کہ بعد میں کوئی سیاسی بنیادوں پر اس کا نام تبدیل کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mamoon Rasheed Oct 14, 2022 12:18pm
Awam k lyie koi acha kaam nahi krna, bs yahi fazool kaam krne hy. I strongly oppose this move.