ارکان قومی اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں کا بجٹ 87 ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ

18 اکتوبر 2022
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے  وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہوا—فائل فوٹو:اے پی پی
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہوا—فائل فوٹو:اے پی پی

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ورچوئل اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں پر صوابدیدی اخراجات کو 87 ارب روپے تک بڑھانے کے لیے 17 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے لندن سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں تباہ کن سیلاب سے متاثرہ گندم کے کاشتکاروں کو بیج فراہم کرنے کے لیے 3 ارب 20 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی اور مزید 5 ارب روپے کے فنڈز کی سمری ساتویں ہاؤسنگ اور مردم شماری تک مؤخر کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹ میں مسترد

ترقیاتی سکیموں کے فنڈز میں 87 ارب روپے کا اضافہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے والے تمام 174 اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی کاموں کے لیے 50 کروڑ روپے مالیت کی چھوٹی اسکیمیں شروع کرنے کی سہولت ملے گی جن میں سیوریج لائنوں، گیس، پانی اور بجلی کے کنکشن اور سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال شامل ہیں۔

سیکریٹری کابینہ احمد نواز سکھیرا نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو مطلع کرتے ہوئے لکھا کہ ’رواں مالی سال 23-2022 کے دوران 70 ارب روپے ’پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کا پروگرام‘ کے حوالے سے مختص کیے گئے ہیں، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے وعدہ کیا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی چاہے تو 17 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا بندوبست کیا جا سکتا ہے‘۔

احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ اس کے بعد اسٹیئرنگ کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی و خصوصی اقدامات کو ہدایت کی کہ وہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ سے 17 ارب روپے کابینہ ڈویژن کے لیے مختص کرے تاکہ محروم علاقوں کے لیے اسکیموں کی مالی اعانت کی جاسکے۔

ذرائع کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے اس مقصد کے لیے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں کے لیے بجٹ میں مختص فنڈز سے 17 ارب روپے اکھٹے کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: شدید تنقید کے باعث پی ٹی آئی کا تنخواہوں میں اضافے کا بل واپس لینے کا عندیہ

وزارت خزانہ کے ایک اعلان نے اس بات کی تصدیق کی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے موجودہ مالی سال 23-2022 کے دوران 17 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے طور پر اضافی فنڈز کی منظوری دی تاکہ محروم علاقوں کے لیے انفرااسٹرکچر اور سماجی ترقی کی اسکیموں کی مالی اعانت کی جاسکے۔

اضافی فنڈز کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کم از کم 145 ارب روپے کے بجائے 50 ارب سے بھی کم جاری کیے ہیں، ترقیاتی اسکیموں کے لیے تقسیم کے طریقہ کار کے مطابق جولائی تا ستمبر کی مدت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ کا 20 فیصد جاری ہونا ضروری ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے ایک دہائی سے زائد عرصے میں پہلی بار مختلف منصوبوں، وزارتوں، ڈویژنوں، ایجنسیوں اور علاقوں کے لیے فنڈز کے اجرا کے حوالے سے تفصیلات کو پبلک کرنے کا سلسلہ روک دیا ہے، اس سے قبل وزارت منصوبہ بندی شفافیت کی خاطر ترقیاتی فنڈز کے لیے ہفتہ وار تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر ڈال رہی تھی۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ مزید فنڈز مقررہ وقت میں دیگر اراکین پارلیمنٹ کو فراہم کر دیے جائیں گے تاہم یہ منظور شدہ فنڈز قومی اسمبلی کے حلقوں میں ان اراکین قومی اسمبلی کی تجاویز کے مطابق خرچ کیے جائیں گے جنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو ووٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے اثرات: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ، مراعات میں اضافے کا بل تیار

پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے تحت ترقیاتی اسکیموں کو اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے پھر وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے بعد پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے لیے سیاسی تحفظات پر اسی طرح فنڈز کی تقسیم شروع کی تھی اور گزشتہ برس اپنے بجٹ میں 64 ارب روپے مختص کیے تھے۔

حالیہ سیلاب کی وجہ سے زرعی شعبے کو ہونے والے بھاری نقصان کے پیش نظر اور سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو 3 ارب 20 کروڑ روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی تاکہ اسے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں گندم کے بیج کی خریداری اور تقسیم کے لیے این ڈی ایم اے کو منتقل کیا جا سکے، 3 ارب 40 کروڑ روپے کے اضافی فنڈز بعد میں وزارت خوراک کو فراہم کیے جائیں گے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، سید نوید قمر، خرم دستگیر خان، شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق مسعود ملک اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں