این اے 237 میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی امیدوار کی کامیابی چیلنج کردی

18 اکتوبر 2022
پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا گیا کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا گیا کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔

ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی، پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی، حلقے میں پیپلز پارٹی کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے، حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی کی 8، پی پی پی کی 2، مسلم لیگ(ن) کی ایک نشست، غیرحتمی نتیجہ

پی ٹی آئی سندھ کی جانب سے حکیم بلوچ کی کامیابی کو چینلج کرتے ہوئے درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے، درخواست میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور فاتح امیدوار حکیم بلوچ کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 16 اکتوبرکو ہونے والے قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں صمنی انتخابات کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے 6، پنجاب اسمبلی کے 2، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی کے 2 اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کے ایک حلقے میں کامیابی حاصل کی تھی۔

گزشتہ روز ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-237 کراچی ملیر کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ 32 ہزار 567 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے 22 ہزار 493 ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ اکتوبر میں ہی ہوگا، عمران خان کی عام انتخابات کیلئے حکومت کو آخری مہلت

گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک پریس کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کل کا الیکشن ایک پلان کیا ہوا الیکشن تھا، کراچی کے ایک حلقے میں جو الیکشن میں ہارا ہوں، وہاں پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی ہے، سندھ کا الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے پے رول پر ہے، اس کے لیے ہم سپریم جوڈیشل کونسل میں گئے ہوئے ہیں، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس کا کیس سنا نہیں جارہا۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جس طرح ڈسکہ میں 22 پولنگ اسٹیشن پر آر او نے کہا تھا کہ ٹھیک نہیں ہوا، یہاں 400 پولنگ اسٹیشن تھے، کراچی کی نشت پر بھی دوبارہ الیکشن کروانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں