‏صدر مملکت نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا

18 اکتوبر 2022
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر دائر کیا— فائل فوٹو / اسکرین گریب
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر دائر کیا— فائل فوٹو / اسکرین گریب

وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا۔

صدر عارف علوی کی جانب سے بھیجے گئے ریکوڈک ریفرنس میں عدالت عظمیٰ سے غیر ملکی کمپنی کے ساتھ معاہدے سے متعلق رائے لی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس: نیب نے سرکاری افسران، غیر ملکی کمپنیوں کے خلاف ریفرنس دائر کردیا

اس سے قبل 5 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی تجویز پر ریکوڈک پروجیکٹ پر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ریفرنس دائر کرنے کی سمری کی منظوری دی تھی۔

مارچ 2022 میں وزیر خزانہ اور ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے شیئر ہولڈرز نے اپیکس کمیٹی میں ریکوڈک منصوبے کے تصفیے اور بحالی کے فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔

30 ستمبر 2022 کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر ریکوڈک کے حوالے سے وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان کے ریکوڈک منصوبے کی تعمیر کے بارے میں سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے حوالے سے وزیراعظم کی سفارش پر صدر پاکستان کی طرف سے وضاحتی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔

مزید پڑھیں: بیرک کا پاکستان کے ساتھ تنازع ختم کرتے ہوئے ریکوڈک پروجیکٹ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ریفرنس میں فارن انویسٹمنٹ (پروٹیکشن اینڈ پروموشن) بل 2022 کی منظوری کے حوالے سے بھی وضاحت طلب کی جائے گی۔

یاد رہے کہ ڈان اخبار کی 19 جولائی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن کو توقع ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ، بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر مارک بیرسٹو نے کہا تھا کہ معاہدے کی پائیداری کے لیے ضروری ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اس معاہدے کا جائزہ لے اور پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعے اس معاہدے کی توثیق کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس: 'پاکستان بدعنوانی کے الزامات کے ذریعے دفاع نہیں کرسکتا'

واضح رہے کہ 21 مارچ 2022 کو پاکستان نے غیر ملکی فرم کے ساتھ عدالت سے باہر معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے تحت فرم نے 11 ارب ڈالر کے جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے ہوئے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

19 جولائی 2022 کو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست سے ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سربراہ مارک برسٹو نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ریکوڈک گولڈ منصوبے پر پیداوار 2027 تک متوقع ہے، کمپنی 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کری کرے گی جبکہ ریکوڈک ایڈوانس رائلٹی کی مد میں حکومت بلوچستان کو پہلے سال کے اختتام تک 50 لاکھ ڈالر ملیں گے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 2013 میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کی فرم اینٹوفاگاسٹا کے ساتھ دستخط شدہ معاہدے ریکوڈک ڈیولپمنٹ لیز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں