پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان

18 اکتوبر 2022
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سیلاب زدگان کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا— فائل فوٹو: فیس بک
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سیلاب زدگان کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا— فائل فوٹو: فیس بک

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے اراکین اسمبلی کو یقین دلایا ہے کہ موجودہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائم مقام اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس میں ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کے جواب میں کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کو کسی بھی صورت میں بے بس نہیں رہنے دیں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے نشاندہی کی کہ 5 ماہ گزرنے کے باوجود کئی علاقے اب بھی سیلابی پانی کی زد میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کا ڈیم ٹوٹنے کی افواہوں کی تحقیقات کا حکم

انہوں نے کہا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو خیمے تک فراہم نہیں کر سکی۔

تاہم وزیر زراعت اسد بلوچ نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو بچانے اور امداد کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے 22 ارب روپے کے پیکج کا مطالبہ کیا لیکن اسلام آباد نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام رکن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اس گرانٹ کے اجرا کے لیے مرکز پر دباؤ ڈالیں جس کا اعلان وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے لیے کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سیلاب متاثرین کو پناہ دینے کیلئے قدیمی مندر کے دروازے کھول دیے گئے

ایوان میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان نے امن و امان کی صورتحال پر بات کی اور کہا کہ یہ بہت خراب ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس نور مسکانزئی کو سیکیورٹی فراہم کرتی، جنہیں ان کے آبائی شہر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے گیس کے کم پریشر اور کوئٹہ کے علاقے نوشہر میں مختلف قبائل کی ملکیتی زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے بارے میں بھی بات کی۔

وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سیلاب زدگان کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کی بحالی کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اراکین اسمبلی کو فراہم کی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی، ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ ایک ہفتے میں حل ہو جائے گا، صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ جہاں بھی گنجائش ہو بہتری لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان آدھا پاکستان ہے اور جب سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا تھا تو انتظامیہ اور تمام عہدیدار 3 ماہ دن رات سیلاب زدگان کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف رہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے وفاقی محکموں کا تعاون ان کی محبت کا اظہار ہے، جس کی تعریف کی جانی چاہیے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم انتھک محنت کر کے یہ کریں گے، ابھی تک کسی بھی امدادی کام میں بدعنوانی کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی جبکہ صوبے میں شاہراہوں کو بھی جلد از جلد بحال کر دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں