انتہائی کم اراکین کی موجودگی میں قومی اسمبلی سے 9 بلز باآسانی منظور

19 اکتوبر 2022
مغرب کی نماز کے 40 منٹ کے وقفے کو چھوڑ کر ایوان کی کارروائی 2 گھنٹے جاری رہی—تصویر: این اے ٹوئٹر
مغرب کی نماز کے 40 منٹ کے وقفے کو چھوڑ کر ایوان کی کارروائی 2 گھنٹے جاری رہی—تصویر: این اے ٹوئٹر

قومی اسمبلی میں منگل کو زبردست قانون سازی کرتے ہوئے 9 بلز منظور اور 6 بل پیش کیے گئے جبکہ ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے واضح طور پر کم کورم کی پرواہ کیے بغیر موجودہ سیشن کے پہلے پرائیویٹ ممبر ڈے پر ایوان کی کارروائی جاری رکھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے اسمبلی رولز میں بھی ترمیم کی منظوری دے دی، کمیٹیوں کے سربراہوں کو یہ اختیار دے دیا گیا کہ وہ متعلقہ وزرا کے بجائے خود اجلاسوں کے ایجنڈے کا تعین کریں۔

کارروائی میں ارکان کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب ڈپٹی سپیکر نے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 میں تبدیلی کی ترامیم پیش کی تو 342 رکنی ایوان میں اس وقت صرف 18 ارکان اسمبلی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے اپوزیشن اور کسی بحث کے بغیر 11 بل منظور کر لیے

پیپلز پارٹی کے عبدالقادر خان مندوخیل کی جانب سے اسمبلی رولز کے رول 239 میں ترمیم کو ایوان نے 1-17 ووٹوں سے منظور کرلیا۔

چونکہ کسی بھی رکن نے کورم کی کمی کی نشاندہی نہیں کی اس لیے ایوان مغرب کی نماز کے 40 منٹ کے وقفے کو چھوڑ کر دو گھنٹے کی طویل کارروائی کے دوران 114 میں سے 100 سے زائد ایجنڈے کے آئٹمز کو اٹھانے میں کامیاب رہا۔

اسمبلی رولز میں ترمیم کی منظوری کے بعد کمیٹی کے چیئرمین اب اپنی کمیٹیوں کے ٹائم ٹیبل اور ایجنڈے کا تعین وزیر کی مشاورت سے کرنے کے بجائے ’متعلقہ وزیر کو اطلاع دینے کے بعد‘ کر سکیں گے۔

ترمیم پیش کرتے ہوئے عبدالقادر مندوخیل نے یاد دلایا کہ سابق وزیر مراد سعید کی کارروائی میں شرکت سے انکار کی وجہ سے گزشتہ 4 سال میں کمیونیکیشن کمیٹی صرف تین اجلاس منعقد کر سکی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں قومی احتساب آرڈیننس دوسرا ترمیمی بل 2022 منظور

پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کئی دیگر کمیٹیوں کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ وزرا نے اپنی دیگر مصروفیات کو کمیٹیوں کی کارروائی پر ترجیح دی۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں ترمیم کرنے اور میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن (ایم ٹی آئی) ایکٹ کو منسوخ کرنے کے بل ان 9 بلوں میں شامل تھے جو اسمبلی میں آسانی سے منظور ہوگئے۔

دونوں بل قومی اسمبلی سے پہلے ہی منظور ہوچکے تھے لیکن بعد میں سینیٹ نے انہیں متعدد ترامیم کے ساتھ منظور کیا جس کے باعث ایوان زیریں کے ارکان کو دوبارہ ترمیم شدہ بلوں کی منظوری کی ضرورت پڑی۔

قانون سازوں کی جانب سے جو بل پیش کیے گئے ان میں ضابطہ فوجداری (ترمیمی) بل 2022، آئین (ترمیمی) بل 2022 (آرٹیکلز 204 اور 209 میں ترمیم)، مسلم فیملی لاز (ترمیمی) بل 2022، انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2022 اور قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (ترمیمی) بل 2022 شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: دوران تحویل تشدد و ہلاکت سے تحفظ کا بل 2022 کثرت رائے سے منظور

انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا مطالبہ کرنے والے بل کے ذریعے عبدالقادر مندوخیل نے تیزاب پھینکنے کے مقدمات میں ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے ٹرائل کرنے کا مطالبہ کیا۔

بل کے ساتھ منسلک ’آبجیکٹ اور وجوہات کا بیان‘ کہتا ہے کہ تیزاب پھینکنے کے جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اس ہولناک فعل کے نتیجے میں سیکڑوں خواتین اور بچے جھلس چکے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’متاثرین سماجی و اقتصادی صورت حال کی وجہ سے جس خوف اور رویوں کا سامنا کرتے ہیں اور تیزاب، جھلسنے کے زخموں کی انتہائی پیچیدہ نوعیت کے لیے، ایک روک تھام کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے‘۔

حکومت کی جانب سے مخالفت نہ کرنے پر ڈپٹی چیئرمین نے تمام متعارف کرائے گئے بلوں کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا، قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کو صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں