ڈالر کی پرکشش گرے مارکیٹ کے باعث ترسیلات زر کو خطرہ

19 اکتوبر 2022
پشاور میں ڈالر 236 روپے تک فروخت ہو رہا ہے جو زیادہ تر افغان شہریوں نے خریدا —فائل فوٹو: رائٹرز
پشاور میں ڈالر 236 روپے تک فروخت ہو رہا ہے جو زیادہ تر افغان شہریوں نے خریدا —فائل فوٹو: رائٹرز

ایکسچینج کمپنیوں کے زیر انتظام اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب ہو گیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ امریکی کرنسی اس کے متوازی گرے مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت پر ٹریڈ کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا کہ 'یہ حقیقت ہے کہ ڈالر اوپن مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے لیکن گرے مارکیٹ میں 232 روپے تک میں مل رہا ہے، جس سے قانونی کرنسی کا کاروبار بے معنی ہو رہا ہے'۔

ایک روز قبل اوپن مارکیٹ میں ڈالر 223 روپے 50 پیسے کا تھا جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں اس کی قدر میں مسلسل پانچویں روز اضافہ ہوا اور روپے کے مقابلے میں 0.37 فیصد اضافے کے ساتھ 219.71 پر بند ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ رک گیا

اوپن اور انٹربینک مارکیٹوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق نے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بینکوں کے ذریعے بھیجی جانے والی ترسیلات کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ترسیلات زر کی آمد پہلے ہی ماہانہ بنیاد پر 30 کروڑ ڈالر کم ہو کر ستمبر میں 2 ارب 40 کروڑ ڈالر تک گر گئی تھی۔

مرکزی بینک نے اوپن مارکیٹ میں کرنسی کے کاروبار کے لیے قوانین کو سخت کر دیا ہے تاکہ اخراج کو کنٹرول کیا جا سکے اور شرح تبادلہ کو مستحکم رکھنے کے لیے قیمتوں کو ایک خاص حد کے اندر رکھا جا سکے۔

تاہم اب ایک گرے مارکیٹ سامنے آئی ہے جو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی کمی کے ساتھ مضبوط ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی 'ناجائز منافع خوری میں' ملوث بینکوں پر جرمانہ نقصان کی تلافی کردے گا، مفتاح اسمٰعیل

ظفر پراچا نے کہا کہ ہمیں اس گرے مارکیٹ میں افغانستان کے کردار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، افغان حکومت نے اپنے لوگوں کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود تمام پاکستانی کرنسی کو کسی بھی کرنسی میں تبدیل کریں۔

انہوں نے کہا کہ پشاور میں ڈالر 236 روپے تک فروخت ہو رہا ہے جو زیادہ تر افغان شہریوں نے خریدا کیونکہ کابل میں امریکی کرنسی 238 روپے پر ٹریڈ کر رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں