پی ٹی آئی فنڈ ریزنگ کیس، ایف آئی اے کو قانون پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا حکم

20 اکتوبر 2022
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کو مالی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کو مالی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فنڈ ریزنگ کیس کی تحقیقات کے دوران قانون پر سختی سے عمل کیا جائے کیونکہ سیاسی جماعتیں تو اقتدار میں آکر چلی جاتی جاتیں ہیں لیکن ادارے ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ہدایات پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی فنڈ ریزنگ ویب سائٹ ’نامنظور‘ کے خلاف جاری تحقیقات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت کے دوران دی گئیں۔

جسٹس عمر فاروق نے ایف آئی اے کو فنڈ ریزنگ ویب سائٹ کے خلاف تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کی جبکہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی کی درخواست پر جواب دینے کے لیے مہلت مانگ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ رواں سال پی ٹی آئی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد جماعت نے ’نامنظور‘ ویب سائٹ تیارکی تھی تاکہ سمندرپار پاکستانیوں سے عطیات اکٹھے کیے جا سکیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ عطیہ دہندگان ویب سائٹ پر جاکر ادائیگی کی تفصیلات دیکھ سکتے ہیں جہاں وہ پے پال یا کسی بھی بینک اکاؤنٹ کے ذریعے ادائیگی کرسکتے ہیں، عطیات کی تفصیلات الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بھی شیئر کی گئیں۔

درخواست گزار میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت سیاسی میدان میں پاکستان تحریک انصاف سے مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب وہ عوام بالخصوص برطانیہ، امریکا اور یورپ میں رہنے والے سمندرپار پاکستانیوں کو پاکستان تحریک انصاف کو عطیہ دینے سے روکنے کے لیے غیر قانونی مہم ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کو مالی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جائے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس غیر قانونی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایف آئی اے نے ’نامنظور‘ ویب سائٹ کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

جسٹس عمر فاروق نے سوال کیا کہ ایف آئی اے حقائق اور مواد پر توجہ دینے کے بجائے صرف کچھ افراد کے خلاف کیوں تحقیقات کررہی ہے؟ انہوں نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز میں ملزمان کمزور ثبوت اور ناقص تفتیش کی وجہ سے بری ہو جاتے ہیں اور بعد میں لوگ عدالتوں پر الزام لگانا شروع کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان آدھے گھنٹے کی مہلت پر عدالت میں پیش، حفاظتی ضمانت منظور

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالت سے کہا کہ پارٹی قیادت کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے سے روکا جائے۔

تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو قانونی دفعات اور معیاری طریقہ کار کے تحت کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

ہراساں کرنے کا مقدمہ

اسی دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہراساں کرنے کے الزام میں ایف آئی اے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے دائر درخواست بھی نمٹا دی۔

جسٹس طارق محمد جہانگیر نے ایف آئی اے کو عمر ایوب خان کو عدالت کی اجازت کے بغیر گرفتاری سے روک دیا۔

عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے لاہور میں درج ایف آئی آر کے خلاف درخواست دائر کی تھی حالانکہ وہ اس ایف آئی آر میں نامزد نہیں تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے گرفتاری کا اندیشہ ظاہر کیا کہ ایف آئی اے انہیں سیاسی بنیادوں پر مقدمہ کے تحت گرفتار کرکے ڈرانا، ہراساں اور بدنام کرنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، قانونی نتائج کیا ہوسکتے ہیں ؟

ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنرل عمر ایوب اس کیس میں نامزد نہیں ہیں اور نہ ہی تحقیقاتی ادارہ انہیں گرفتار کررہے ہیں۔

جسٹس طارق محمد جہانگیر نے ایف آئی اے کو ہدایت جاری کی کہ عدالت کی اجازت کے بغیر درخواست گزار کو گرفتار نہ جائے کیا، جس کے بعد عدالت نے اس مقدمے کو نمٹا دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں