وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں دواساز کمپنیوں کے سربراہان نے پیراسیٹامول (بخار کی گولی) کی 500 ملی گرام کی ایک گولی کی قیمت کم کرکے 2 روپے 35 پیسے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر وزارتِ خزانہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار کا فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس ہوا، جس میں بخار میں استعمال کی جانے والی پیراسیٹامول مصنوعات کی خوردہ قیمتوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے پیراسیٹامول (بخار کی گولی) کی 500 ملی گرام کی ایک گولی کی قیمت کم کرکے 2 روپے 35 پیسے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ اسی طرح پیراسیٹامول ایکسٹرا 500 ملی گرام کی قیمت 2 روپے 75 پیسے اور پیراسیٹامول سیرپ کی قیمت 117 روپے 60 پیسے کرنے پر راضی ہوگئی ہے جبکہ ان کی جانب سے قیمت بڑھانے کے مطالبے کی نصف قیمت ہے۔

وزارت خزانہ کے ٹوئٹ کے مطابق پیراسیٹامول کی پیدوار شروع کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کمپنی کو نقصان ہو رہا ہے‘، دواساز ادارے کا پیناڈول کی پیداوار روکنے کا اعلان

خیال رہے کہ 22 اکتوبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معروف فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن کنزیومر ہیلتھ کئیر پاکستان لمیٹیڈ نے پیناڈول کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کو نقصان ہورہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ریگولیٹری فائلنگ میں دوا ساز کمپنی نے کہا تھا کہ پیناڈول، پیناڈول ایکسٹرا اور بچوں کے سیرپ کی پیداوار کے حوالے سے مجبورا اس فیصلے کا اعلان کرنا پڑا، یہ معاہدے کی ایسی صورت ہوتی ہے جو کسی غیر معمولی صورتحال میں تمام فریقین کو ذمہ داری سے آزاد کردیتی ہے۔

12 جنوری 2022 کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی ڈرگ پرائز کمیٹی(ڈی پی سی) کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی، بعد ازاں ڈرگ پرائز کمیٹی نے وفاقی کابینہ سے اضافے کی سفارش کی تھی تاہم وفاقی کابینہ نے کمپنی کو کوئی وجہ بتائے بغیر اضافے کی سفارش کو مسترد کردیا تھا۔

25 اگست کو دواساز کمپنی کو ڈریپ کی جانب سے روٹین کنزیومر پرائز انفلیشن (سی پی آئی) میں قیمتوں کے حوالے سے فیصلہ موصول ہوا لیکن یہ فیصلہ پیراسیٹامول کے خام مال کی قیمتوں اضافہ کے مطابق نہیں تھا۔

ڈرگ پرائز پالیسی کے تحت دوا ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کی اجازت دی تھی، اس صورت میں جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 7 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد تک اضافہ نہیں ہوسکتا۔

وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کمپنی نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈریپ کی ڈرگ پرائز کمیٹی کی سفارشات کے تحت پیناڈول کی قیمتوں میں مناسب اضافہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: مارکیٹ میں پیناڈول کی متبادل ادویات وافر مقدار میں موجود

اسی دوران گلیکسو اسمتھ کلائن نے سرمایہ کاروں کو بتایا تھاکہ جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے دوران 35 کروڑ 52 لاکھ روپے کا نقصان اٹھایا گیا جبکہ اس کے برعکس گزشتہ سال 36 کروڑ 39 لاکھ روپے کا منافع ہوا تھا۔

24 اکتوبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگرچہ گلیکسو اسمتھ کلائن نے خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پیراسیٹامول کے مقبول ترین برانڈز میں سے ایک ’پیناڈول‘ کی پیداوار معطل کردی ہے لیکن مارکیٹ میں اس دوا کی کوئی کمی نہیں ہے۔

محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اسی فارمولے کے مختلف برانڈز مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

اسلام آباد محکمہ صحت کوالٹی کنٹرول بورڈ کے سیکریٹری سردار شبیر نے ڈان کو بتایا تھا کہ پیناڈول کی پیداوار بند کرنے کے بعد پیراسٹامول کا استعمال نہ کرنا بے وقوفی ہوگی کیونکہ اس کے علاوہ بھی ہمارے پاس بہت سے متبادل ہیں جس سے ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ درد کی دوا بنانے کے لیے خام مال کی قیمت میں دو گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ان مصنوعات کی دستیابی متاثر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کالپول۔ ایسیٹوفن، ایسیٹر، ایسیٹوسل، ایسیفِن پی، ایکٹی فیڈ پی، ایکٹیرون سی ایف، ایڈلجِن، ایڈ وِل، ایفی مول، المول، اماڈول، ایمبروجیسک، امول فورٹ، وائلاڈول، یانِل، زینک پال، زیپرائن اور دیگر برانڈز ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) میں رجسٹر ہیں اور ان کی ادویات کا استعمال صحت کے لیے محفوظ ہے۔

تاہم یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملک میں تجارتی صورتحال بہتر نہ ہونے کے سبب کئی ملٹی نیشنل فارسوٹیکل کمپنیوں نے پاکستان سے تجارت ختم کردی ہے۔

پیراسیٹامول کی پیداوار میں معروف فارماسیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن کا حصص 80 فیصد ہے، کمپنی نے بھی خبردار کیا ہے کہ خام مال کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے صورتحال قابو میں نہیں ہے۔

گلیکسو اسمتھ کلائن نے وزیراعظم آفس کو خط لکھا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں پیراسٹامول (خام مال) کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور ملک میں ادویات کے حوالے سے سنگین صورتحال سے متعلق بارہا آگاہ کیا گیا، کمپنی نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ پیراسٹامول سے تیار ہونے والی ادویات کی قیمتوں میں مناسب اضافہ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں