سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ 28 اکتوبر کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے سندھ پولیس کے 6 ہزار اہلکاروں کی اسلام آباد میں مبینہ تعیناتی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نے وزارت داخلہ، صوبائی سیکریٹری داخلہ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئےمؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے 28 اکتوبر کو لانگ مارچ کے اعلان کے بعد وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے پولیس طلب کی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن پاکستان نے جولائی سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو موسلادھار بارشوں، سیلاب اور مناسب سیکیورٹی کی کمی کی وجہ سے ملتوی کر دیا جب کہ سندھ پولیس سیلاب زدہ علاقوں میں ڈیوٹی سرانجام دینے میں مصروف تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ کی تفصیلات جاری، اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہوگی

درخواست گزار نے مزید کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ چند ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنے کے لیے پولیس افسران کو اپنے متعلقہ تھانوں کی حدود میں رہنے کی ضرورت ہے۔

اپنی درخواست میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکام نے انتظامی معاملات اور صورتحال پر غور و خوض کیے بغیر صرف لانگ مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں 6 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا حکم دیا۔

درخواست میں حلیم عادل شیخ نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس کی پوری نفری کی موجودگی میں بھی صوبے میں ڈکیتی، قتل، بچوں کے اغوا کے واقعات قابو سے باہر ہیں اور اگر صوبائی پولیس کو اسلام آباد بھیجا گیا تو یہ سندھ میں جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس طرح کے اسباب و اثرات کو مدنظر رکھے بغیر فریقین نے پولیس اہلکاروں کو اسلام آباد میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی اور متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام کا ایسا عمل غیر قانونی، غیر آئینی اور بلا جواز ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا جمعے کو لاہور سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیاسی کارکنوں کو لانگ مارچ سے روکنے کے لیے اس طرح کی تعیناتی سندھ کے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ درخواست کے فریقین کے اس طرح کے فیصلے کو سندھ میں کسی بھی حادثے یا امن و امان کی خراب صورتحال سے بچنے کے لیے فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔

انہوں نے جواب دہندگان سے اسلام آباد یا پنجاب سے سندھ پولیس کے 6 ہزار تعینات پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر واپس بلانے اور مکمل دستیاب پولیس فورس تعینات کرکے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات دینے کی بھی استدعا کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں