پنجاب میں ڈینگی بخار کے وبائی شکل اختیار کرنے کے خدشات اور بڑھتے کیسز کی اطلاعات کے ساتھ پیناڈول مارکیٹ سے مکمل طور پر غائب ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہسپتالوں اور لیبز کی صورتحال کے مطابق ڈینگی کے کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو کہ محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے سرکاری طور پر بتائی جارہی ہے۔

نجی طور پر شعبہ صحت سے وابستہ طبی ماہرین نے بتایا کہ گزشتہ چند روز کے دوران ڈینگی کیسز میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: دواساز کمپنیوں کا پیراسٹامول کی گولی کی قیمت کم کرکے2.35 روپے کرنے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ بالغ افراد کے علاوہ بچے بھی بڑی تعداد میں ڈینگی بخار میں مبتلا ہیں اور تشخیص کے دوران جو بات سامنے آئی ہے اور جو علامات دیکھی ہیں ان میں ڈینگی کیسز کی تعداد زیادہ ہے۔

طبی ماہرین کے اندازوں کے مطابق مریضوں کو جسم میں شدید درد، سخت حرارت اور خشک کھانسی کی شکایت تھی۔

محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی انفیکشن کے کل 293 نئے مثبت کیسز ریکارڈ کیے گئے، ان نئے کیسز کے بعد رواں سال اب تک صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 13ہزار 742 ہو گئی۔

ان نئے سامنے آنے والے کیسز میں سے زیادہ تر یعنی 142 کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے جب کہ اس کے بعد راولپنڈی سے 52 کیسز سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: ’کمپنی کو نقصان ہو رہا ہے‘، دواساز ادارے کا پیناڈول کی پیداوار روکنے کا اعلان

اسی طرح کئی پیچیدگیوں کے باعث ڈینگی کے ایک اور مریض کی موت کے بعد پنجاب میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ پیناڈول کی عدم دستیابی نے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے جب کہ عوام کی اکثریت اسی فارمولے (پیراسٹامول) کے ساتھ دستیاب دیگر متبادل ادویات پر اعتماد نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ وفاقی حکومت نے کمپنی کی جانب سے پیناڈول بنانا بند کرنے کے بعد اس کی قیمت بڑھا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادویات کو نئی قیمتوں کے ساتھ تاحال مارکیٹوں میں فراہم نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی حکام کو فوری طور پر عوام کے خدشات اور طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی قیمت پر اس کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں