بینک فراڈ کیس: چوہدری غلام حسین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2022
چوہدری غلام حسین کو 27 اکتوبر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا — فوٹو: ٹوئٹر
چوہدری غلام حسین کو 27 اکتوبر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا — فوٹو: ٹوئٹر

لاہور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اے آر وائی کے اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کے خلاف جعلی دستاویزات پر بینک سے قرض لینے کے مقدے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

چوہدری غلام حسین کو گزشتہ روز جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے قرض لینے کے کیس میں لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چوہدری غلام حسین کو ایف آئی اے نے آج لاہور کی ضلع کچہری میں پیش کیا جہاں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ایف آئی اے نے 'اے آر وائی 'کے اینکر چوہدری غلام حسین کو گرفتار کرلیا

ایف آئی اے کے وکیل منعم بشیر چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ چوہدری غلام حسین نے بینک کا قرضہ واپس نہیں کیا، جعلی دستاویزات پر قرضہ لیا۔

چوہدری غلام حسین کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ 2003 کا واقعہ ہے اور 2011 میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، کیا ایف آئی اے اب بینکوں کی ریکوری کا کام کرے گا، چوہدری غلام حسین پر کسی قسم کی جعلی دستاویزات کا الزام تک نہیں لگایا گیا، رات کو چالیس لوگ گرفتار کرنے آئے کیا کوئی ذاتی رنجش نکالنے آئے، یہ نجی شکایت نکال کر دکھائیں جو ایف آئی اے کو دی گئی۔

پراسیکیوٹر منعم بشیر نے کہا کہ تحریری شکایت بینکنگ کورٹ میں چالان کے ساتھ ہے، اظہر صدیق نے مؤقف اپنایا کہ کل گرفتاری کی خاص وجہ ہے، عدالت نے ایف آئی اے وکیل سے استفسار کیا کہ بندہ 2013 سے اشتہاری ہے اور ٹی وی پر بیٹھا رہتا ہے آپ اب تک بیٹھے کیوں رہے، 2013 سے آپ نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔

مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کے صحافی خاور گھمن کی 7 روزہ حفاظتی ضمانت منظور

اظہر صدیق نے کہا کہ چوہدری غلام حسین کا پورے مقدمہ میں کیا کردار ہے یہ واضح نہیں، کیس میں چوہدری غلام حسین صرف ضامن ہیں باقی مرکزی ملزمان بری ہو چکے ہیں کیس سے، جعلی دستاویزات کا الزام لگاتے ہیں حالانکہ یہ معاملہ سول کورٹ میں ہے، چوہدری غلام حسین نے بطور ضامن 47 فیصد رقم خود واپس کی۔

اظہر صدیق نے کہا کہ چوہدری غلام حسین صحافی ہیں اور عوام کی لڑائی لڑ رہے ہیں، کل سے چوہدری غلام حسین کی کردار کشی کی جارہی ہے، ساڑھے چار کروڑ کی جائیداد بینک نے لی اور ڈھائی کروڑ کیش واپس کیا، اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

عدالت نے ایف آئی اے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے چوہدری غلام حسین کا شناختی کارڈ کیوں قبضے میں لیا، اس دوران عدلت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ چوہدری غلام حسین کو شناختی کارڈ واپس کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کا متنازع بیان، سلمان اقبال اور اینکرپرسنز کے خلاف مقدمہ درج

اس دوران ایف آئی اے نے چوہدری غلام حسین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر 14 روز کے لیے جیل بھیج دیا۔

کیس کا پس منظر

ایف آئی اے نے 27 اکتوبر کو چوہدری غلام حسین کو جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے قرض لینے کے کیس میں لاہور سے گرفتار کیا تھا، ترجمان ایف آئی اے مطابق وہ مقدمہ نمبر 94/2011 میں کمرشل بینکنگ سرکل لاہور کو مطلوب تھے۔

ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ چوہدری غلام حسین نے 2003 میں جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کا قرض لیا تھا اور اس مقدمے میں ان کے دو بیٹے بھی اشتہاری ہیں، مذکورہ مقدمے میں بینکنگ کورٹ ون لاہور نے دائمی وارنٹ (ناقابل ضمانت وارنٹ) جاری کر دیے تھے۔

ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ چوہدری غلام حسین سے مزید تفتیش جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں