پی ٹی آئی لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے ایک روز قبل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب

01 نومبر 2022
اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 (ایک) کےتحت طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 (ایک) کےتحت طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا جاری لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے سے ایک روز قبل وفاقی حکومت نے 3 نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں طلب کیا، مذکورہ اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 (ایک) کے تحت طلب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتہائی کم اراکین کی موجودگی میں قومی اسمبلی سے 9 بلز باآسانی منظور

یہ اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ اور مظاہرین کی بڑی تعداد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت اتحادی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 28 اکتوبر کو لاہور سے شروع ہوا تھا جو اس وقت جی ٹی روڈ سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

لانگ مارچ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان حکومت سے فوری عام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں، دوسری جانب حکومت نے پی ٹی آئی کا مطالبہ مسترد کردیا اور اس بات پر بضد ہے کہ موجود حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرےگی۔

عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا تاہم انہوں نے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل اور اپنی پارٹی کے ممکنہ دھرنے کے دورانیے کا اعلان نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: کورم پورا نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس پھر ملتوی، اراکین کی وزرا پر تنقید

خیال رہے کہ حکومت کے 100 سے زائد کابینہ اراکین اور پارلیمانی سیکریٹریز کے باوجود گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کے باعث سیلاب کے سبب ملک کو درپیش صورتحال بحث نہ ہوسکی تھی جس کے سبب اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ کُل 342 ارکان پر مشتمل اسمبلی میں ایوان کی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے 86 اراکین کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔

حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 3 نومبر کو ہونے والے اجلاس کا بنیادی مقصد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پارلیمنٹ کی پلیٹ فارم سے مناسب ردعمل دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں وزرا کی عدم موجودگی پر اراکین کی شدید تنقید

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا کہ سال 2014 میں حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اُس وقت بلایا تھا جب عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے اسلام آباد میں 126 دن دھرنا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں