• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:08pm
  • ISB: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:08pm
  • ISB: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm

ناقص کارکردگی، بابر اعظم کی بیٹنگ اور کپتانی تنقید کی زد میں

شائع November 1, 2022
پاکستان اپنا اگلا میچ جمعرات کو سڈنی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا —فوٹو : اے ایف پی
پاکستان اپنا اگلا میچ جمعرات کو سڈنی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا —فوٹو : اے ایف پی

بابر اعظم کی کپتانی میں قومی کرکٹ ٹیم سے ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے کی توقع کی جارہی تھی لیکن 3 میچز کھیلنے کے بعد ٹیم اس وقت ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے کے دہانے پر کھڑی ہے جبکہ بابر اعظم کی بلے بازی اور کپتانی پر سوالات کھڑے کیے جارہے ہیں۔

بابر اعظم نے گزشتہ برس ورلڈ کپ میں پاکستان کو سیمی فائنل تک پہنچانے کے لیے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے، تاہم سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے پاکستان کو شکست کا سامنا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیدرلینڈز کے خلاف پاکستان کی فتح کے باوجود شائقین دوسری اننگز سے مایوس

دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے کھلاڑی بابر اعظم نے آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے حالیہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں اب تک 3 میچوں میں صرف 8 رنز بنائے ہیں۔

ٹورنامنٹ میں پاکستان کے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلتے ہوئے بابر اعظم پہلی بال پر صفر پر آؤٹ ہوگئے تھے اور اس میچ میں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بعدازاں زمبابوے کے خلاف میچ میں 28 سالہ بابر اعظم نے 4 رنز بنائے اور قومی ٹیم یہ میچ بھی ایک رن سے ہاری۔

اتوار کو اپنے تیسرے سپر 12 میچ میں پاکستان بالآخر نیدرلینڈز کے خلاف جیتنے میں کامیاب ہوگیا لیکن 91 رنز کے تعاقب میں بابر 4 رنز پر وکٹیں گنوا بیٹھے۔

مزید پڑھیں: ٹی 20ورلڈ کپ2022: اب تک کی ٹاپ 5 اننگز

پاکستان اپنا اگلا میچ جمعرات کو سڈنی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا اور اسے اپنے بقیہ دونوں میچز جیتنا ہوں گے، قومی ٹیم کی جانب سے امید کی جاری ہے کہ دیگر میچز کے نتائج پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا کوئی موقع پیدا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

بابر اعظم کی حالیہ پرفارمنس ورلڈ کپ میں پاکستانی بلے بازوں میں دیکھی جانے والی بے چینی کی عکاس ہے۔

سابق کپتان وقار یونس نے بھی بابر اعظم کے اوپننگ پارٹنر محمد رضوان پر تنقید کرتے ہوئے ان کے اسکورنگ ریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’رنز بنانے کے باوجود ہم کیوں ہار جاتے ہیں؟ اس کی وجہ ہمارے رنز بنانے کا انداز ہے‘۔

بابر اعظم (129.19) اور محمد رضوان (127.11) کے اسٹرائیک ریٹ دیگر ٹی 20 اوپنرز سے کم ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کاک (136.14) اور بھارتی کپتان روہت شرما (140.13) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے نیدر لینڈز کو شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلی فتح حاصل کرلی

ستمبر میں ایشیا کپ سے قبل بابر اعظم دنیا کے صف اول کے بلے بازوں میں شامل تھے، ایشیا کپ کے دوران یہ اعزاز محمد رضوان نے حاصل کرلیا تھا اور بابر چوتھے نمبر پر آگئے لیکن پھر بھی ون ڈے چارٹ میں ٹاپ پوزیشن پر ہیں۔

سابق کپتان وسیم اکرم نے بابر اعظم کو ڈراپ ڈاؤن آرڈر دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں بابر بعض اوقات اپنے لیے کھیلتا ہے‘۔

وقار یونس نے بابر اعظم کو عدم اعتماد کا شکار قرار دیا اور بطور کپتان ان کی قابلیت کو بھی نشانہ بنایا، انہوں نے ایک شو میں کہا کہ ’کپتان اور لیڈر میں فرق ہوتا ہے‘۔

'وہ بھی انسان ہے'

رواں برس کے آغاز میں بھارت کے سپر اسٹار بلے باز ویرات کوہلی بہتر پرفارمنس دینے میں مشکلات کا سامنا کر رہے تھے، اس وقت بابر اعظم نے ان کو حوصلہ دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’یہ وقت بھی گزر جائے گا، مضبوط رہیں‘۔

اب اسی ٹوئٹ کو بھارت کے سابق اسپنر امیت مشرا نے بابر اعظم پر طنز کے لیے استعمال کیا۔

ردعمل میں نائب کپتان شاداب خان اپنے کپتان کے دفاع میں کود پڑے، انہوں نے کہا کہ ’بابر اعظم ایک عالمی معیار کے کھلاڑی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں، لیکن وہ انسان بھی ہیں، بعض اوقات انسانوں سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن وہ ہمارے لیڈر ہیں اور ہمارے بہترین کپتان ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمیشہ ہمیں ہمت دیتے ہیں لہٰذا ہمیں اب ان کا ساتھ دینا ہوگا، وہ اپنی فارم دوبارہ حاصل کرنے سے صرف ایک شاٹ دور ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ٹی 20 ورلڈکپ: زمبابوے نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دے دی

سابق کپتان شاہد آفریدی بھی 2016 میں ڈیبیو کرنے کے بعد سے اب تک 95 ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 42 سے زیادہ کی ایوریج رکھنے والے بابر سے امید کرتے ہیں کہ وہ تمام شکوک کو غلط ثابت کریں گے۔

شاہد آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’2 سے 3 خراب کھیل آپ کو برا کھلاڑی نہیں بنا دیتے، بابر اعظم ہمارے سب سے زیادہ مستقل مزاج کھلاڑی ہیں، انہیں ہماری حمایت اور تعاون کی ضرورت ہے، وہ جلد ہی میچ جیتانے والی بڑی اننگز کے ساتھ واپس آئیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 7 نومبر 2024
کارٹون : 6 نومبر 2024