شمالی کوریا کا میزائل جنوبی کوریا کے ساحلی علاقے کے قریب جا گرا، جنوبی کوریا کا جوابی وار

02 نومبر 2022
جنوبی کوریا میں ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی خبر نشر کی جا رہی ہے —فوٹو: اے ایف پی
جنوبی کوریا میں ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی خبر نشر کی جا رہی ہے —فوٹو: اے ایف پی

شمالی کوریا کی طرف سے تجرباتی طور پر فائر کیا گیا بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کے ساحلی علاقے سے 60 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر جا گرا جس پر جنوبی کوریا نے مشتعل ہوکر ہوائی حملے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے احتجاجی طور پر جوابی میزائل فائر کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق شمالی کوریا کا پہلی بار ظاہری طور پر فائر کیا گیا بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کی حدود میں پانی میں جا گرا ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے بلیسٹک میزائل کے تجربے پر جنوبی کوریا، امریکا کا بھرپور ردِ عمل

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ جنوبی کوریا کے جنگی طیاروں نے جوابی کارروائی میں ناردرن لمٹ لائن کے اس پار شمال میں ’ہوا سے زمین‘ پر مار کرنے والے تین میزائل سمندر میں فائر کیے ہیں۔

شمالی کوریا کی طرف سے ایسے میزائل اس وقت فائر کیے گئے جب جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے دفتر سے جاری بیان میں ’فوری اور مضبوط‘ ردعمل کا عزم کیا گیا تاکہ جنوبی کوریا اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ شمالی کوریا کے ساحلی علاقے سے ونسن کے علاقے میں سمندر میں فائر کیا گیا شمالی کوریائی میزائل تین شارٹ رینج بیلسٹک میزائلوں میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل تجربے کی تصدیق کردی

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کے مشرقی اور مغربی ساحل علاقوں سے مختلف اقسام کے 10 میزائل فائر کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے فائر کیا گیا ایک میزائل جنوبی کوریا کے مشرقی ساحل سے 57 کلومیٹر کے فاصلے جبکہ الیونگ کے جزیرے سے 167 کلومیٹر دور جا گرا جہاں فضائی کارروائی کے لیے انتباہات جاری کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے رواں برس میزائلوں کے ریکارڈ نمبر ٹیسٹ کیے ہیں جبکہ جنوبی کوریا اور امریکا کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے 2017 کے بعد پہلی بار جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹ کے لیے فنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ امریکا اور جنوبی کوریا سے بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں روکنے کے مطالبے کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا ہے اور انہوں یہ مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کی ’فوجی عجلت اور اشتعال انگیزی کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا‘۔

مزید پڑھیں: میزائل تجربات کے بعد شمالی کوریا اور روس پر امریکی پابندیاں عائد

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی طرف سے ہفتے کو ایک عوامی اجتماع میں 150 افراد کی ہلاکت پر قومی سطح پرایک ہفتہ سوگ کے اعلان کے باوجود بھی امریکا اور جنوبی کوریا نے مشترکہ طور پر بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کا آغاز کیا۔

نئے طریقے سے میزائل لانچ کیے جا رہے ہیں

جنوبی کوریا کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ حکام ٹیسٹ کیے گئے میزائلوں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا میزائلوں کی پرواز کے راستے جان بوجھ کر چنے گئے ہیں یا کوئی میزائل راستے سے ہٹ گیا تھا۔

جاپان کے وزیر دفاع یسوکازو ہمادا نے کہا حکومت کا ماننا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں جن میں سے ایک مشرق اور دوسرا جنوب مشرق کی طرف جا گرا۔

ادھر جاپان کے وزیر دفاع نے کہا کہ شمالی کوریا کے اس طرح کا اقدام جاپان سمیت بین الاقوامی برادری کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں جو بالکل بھی قابل قبول نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا آبدوز سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا ایسے نئے طریقوں سے مسلسل میزائلوں کے تجربے کر رہا ہے جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان نے بیجنگ میں سفارتی محاذ کے ذریعے اس عمل کے خلاف شکایت کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں