ڈان کے سینئر رپورٹر عرفان رضا اغوا، کچھ گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا

04 نومبر 2022
اغوا کاروں نے اسلام آباد سے اغوا کرنے کے بعد عرفان رضا کو تین گھنٹے سے زائد تحویل میں رکھا— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
اغوا کاروں نے اسلام آباد سے اغوا کرنے کے بعد عرفان رضا کو تین گھنٹے سے زائد تحویل میں رکھا— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

ڈان کے سینئر رپورٹر سید عرفان رضا کو جمعرات کی شام اسلام آباد کے جی-11 سیکٹر سے اغوا کر لیا گیا تھا تاہم بعد میں وہ دارالحکومت سے تقریباً 50 کلومیٹر دور راولپنڈی کے علاقے چکری سے ملے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلح اغوا کاروں، جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی، نے عرفان رضا کی آنکھوں پر پٹی باندھی، مارا پیٹا اور وہ جس گاڑی میں سفر کر رہے تھے اسے اپنے ساتھ لے گئے، اغوا کاروں نے انہیں تین گھنٹے سے زائد اپنی تحویل میں رکھا۔

مزید پڑھیں: کراچی سے لاپتا ہونے والے ’آج نیوز‘ کے صحافی بحفاظت گھر پہنچ گئے

عرفان رضا کے اہل خانہ نے بتایا کہ کچھ مسلح افراد عرفان رضا کی حال ہی میں خریدی گئی نئی گاڑی میں سوار ہوئے، صحافی نے اپنے دوست سے خریدی اس ویگو گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے درخواست دی ہوئی ہے، اغوا کاروں نے انہیں جی-11 میں کسی جگہ یرغمال بنایا اور اس کے بعد گولڑہ اور موٹر وے کی طرف فرار ہو گئے۔

اس اغوا کی گواہ عرفان رضا کی صاحبزادی تھیں جو ان کے پیچھے ایک گاڑی میں سفر کر رہی تھیں۔

نیشنل پریس کلب اور صحافیوں کی دیگر تنظیموں نے اس معاملے کو اٹھایا اور حکومت سے صحافی کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی نگرانی میں پولیس افسران کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

ادھر اسلام آباد پولیس نے اہل خانہ کی شکایت پر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے ترجمان فہد حسین نے ٹوئٹ کیا کہ شہباز شریف نے اغوا کا نوٹس لے لیا ہے اور اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل کو صحافی کی بحفاظت واپسی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ’مغوی‘ سینئر صحافی وارث رضا کئی گھنٹوں بعد گھر لوٹ آئے

وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کے سیکٹر جی-11 سے سینئر رپورٹر عرفان رضا کے مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا کیے جانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو عرفان رضا کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اس معاملے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔

بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سینئر صحافی عرفان رضا خیریت سے ہیں اور میری ان سے بات ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عرفان رضا نے اپنے اہل خانہ کو فون کر کے اطلاع دی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔

جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ میں ان کے اہل خانہ سے مسلسل رابطے میں ہوں جو عرفان رضا کو لینے چکری پہنچ گئے ہیں جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں