لانگ مارچ ملتوی، اسلام آباد پولیس نے حفاظتی حصار ہٹالیے

06 نومبر 2022
اسلام آباد پولیس کے پی آر او  نے بتایا کہ سڑکوں سے تمام کنٹینرز ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز
اسلام آباد پولیس کے پی آر او نے بتایا کہ سڑکوں سے تمام کنٹینرز ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں—فوٹو : ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر حملے کے بعد لانگ مارچ ملتوی کیے جانے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے شہر میں حفاظتی حصار ہٹا لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے پی آر او نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد کی سڑکوں سے تمام کنٹینرز ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی سندھ پولیس کو واپس بھیجنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیم فوجی دستے اسلام آباد پولیس کی مدد کر رہے ہیں، اب یہاں سندھ پولیس کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے لانگ مارچ روک دیا ہے اس لیے کنٹینرز اور اسلام آباد کے دیگر علاقوں میں فورس کی ضرورت نہیں ہے‘۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس افسر نے لانگ مارچ کے سلسلے میں سیکیورٹی سے متعلق انتظامات پر خرچ ہونے والی رقم 41 کروڑ روپے سے زائد بتائی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی گرانٹ ایک ہفتہ قبل ختم ہو گئی تھی جو کہ کنٹینرز، گاڑیوں، کھانے، وزٹنگ فورس اور دیگر اخراجات کے لیے استعمال ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے حکومت سے مزید فنڈز جاری کرنے کو کہا گیا ہے اور جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

تاہم اسلام آباد پولیس کے پی آر او نے اس معاملے سے لاعلمی ظاہر کی اور کہا کہ وہ متعلقہ افسران سے فنڈز کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اس پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔

کیپیٹل پولیس کے افسران نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 ہفتوں کے دوران اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور سیکیورٹی کے فرائض کے لیے کیپیٹل پولیس کے 4 ہزار 343، ایف سی کے 4 ہزار 788، رینجرز کے 4 ہزار 525 اور سندھ پولیس کے ایک ہزار 599 اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 15 ہزار 235 اہلکاروں اور افسران نے حصہ لیا۔

علاوہ ازیں لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے مختلف سائز کے 720 کنٹینرز، 50 ہزار 50 آنسو گیس کے شیلز، 37 ہزار 300 ربڑ کی گولیاں، 335 گاڑیاں، 11 ہزار کالی مرچ کے گولے اور 10 ہزار 500 اسپرے پینٹس بھی حاصل کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ فورسز کے انخلا اور کنٹینرز کو ہٹانے کا فیصلہ 5 نومبر کو (گزشتہ روز) سینٹرل پولیس آفس میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا حالانکہ شام کو فیض آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج طے تھا۔

پی ٹی آئی کے کارکنان غروب آفتاب کے بعد فیض آباد میں جمع ہوئے جہاں پولیس نے انہیں دارالحکومت میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔

افسران نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک درجن سے زائد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا اور انہیں تھانے منتقل کر دیا۔

افسران کا کہنا تھا کہ فیض آباد میں امن و امان کی بحالی کے فوراً بعد پولیس نے فورسز کو واپس بلانے اور کنٹینرز ہٹانے کا اعلان کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں