موسم سرما کی آمد کے ساتھ لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال مزید ابتر

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2022
محکمہ تحفظ ماحولیات کے اپنے اعداد و شمار میں بھی لاہور کی فضا کا معیار 375 پوائنٹس کے ساتھ خراب ترین نظر آیا — فائل فوٹو/اے پی پی
محکمہ تحفظ ماحولیات کے اپنے اعداد و شمار میں بھی لاہور کی فضا کا معیار 375 پوائنٹس کے ساتھ خراب ترین نظر آیا — فائل فوٹو/اے پی پی

لاہور کو ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست شمار کرلیا گیا ہے جہاں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی اسموگ اور فضا کا معیار دن بدن ابتر ہوتا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی فضا کا معیار مسلسل خطرناک سطح پر گرتا جارہا ہے، دنیا کے تمام ممالک میں ایئر کوالٹی کو مانیٹر کرنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر ڈاٹ کام کے مطابق گزشتہ شب 8 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس میں شہر کی فضا کا معیار 481 نوٹ کیا گیا جو کہ دن بھر کی کم ترین سطح تھی، بقیہ پورے دن بھی شہر کی فضا کا معیار اتنا ہی خراب رہا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ایک بار پھر دنیا کا سب سے آلودہ ترین شہر قرار

لاہور کے مختلف علاقوں پر علیحدہ علیحدہ نظر ڈالیں تو وہاں یہ صورتحال اس سے بھی بدتر رہی، ایئر کوالٹی انڈیکس میں کوٹ لکھپت میں رات 8 بجے 613، وینس ہاؤسنگ سوسائٹی میں 517، ڈی ایچ اے فیز-8 میں 478، پاکستان انجینئرنگ سروسز (پرائیویٹ) لمیٹڈ میں 513، سی ای آر پی آفس میں 503، سید مراتیب علی روڈ میں 502، سیکٹر آر ڈی ایچ اے فیز 2 میں 493، وینس ہاؤسنگ سوسائٹی مین بولیورڈ میں 476 اور خانہ سلیم میں 451 نوٹ کیا گیا۔

5 نومبر کو محکمہ تحفظ ماحولیات کے اپنے اعداد و شمار میں بھی لاہور کی فضا کا معیار 375 پوئنٹس کے ساتھ خراب ترین نظر آیا، تاہم یہ رپورٹ 24 گھنٹے کے اعداد و شمار پر مبنی ہے جو 24 گھنٹے کی ہوا کے اوسط معیار کو ظاہر کرتی ہے۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کی عالمی فہرست میں شہروں کی درجہ بندی میں لاہور کے بعد دہلی (279)، اولان باتر منگولیا (182)، ڈھاکا (177) اور کراچی (174) شامل ہیں۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے موٹر سائیکل رکشوں کی جگہ الیکٹرک منی کارٹس متعارف کرانے کی منظوری دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا

وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں حکومت نے آلودگی کو کم کرنے کے لیے ماحول دوست الیکٹرک بائیک کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ صوبے میں الیکٹرک بائیکس اور کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، گاڑیوں کا معائنہ کرنے کے بعد ان پر ٹوکن اسٹیکر چسپاں کیا جائے گا، انسپکشن ٹوکن نہ ہونے کی صورت میں گاڑی کو فوری طور پر سڑک سے ہٹا دیا جائے گا۔

ضلعی انتظامیہ نے اسموگ کے خلاف اقدامات کو نظر انداز کرنے والے صنعتی یونٹس اور گاڑیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال ستمبر میں قائم 5 اینٹی اسموگ اسکواڈز سمیت خصوصی ٹیموں نے 1231 صنعتی یونٹس کا معائنہ شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور اسموگ:فضائی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں کےخلاف کارروائی

ان ٹیموں نے فیکٹری مالکان کو 461 نوٹس بھیجے اور انہیں انسداد اسموگ اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت دی، خلاف ورزی پر 320 صنعتی یونٹس کو سیل کیا گیا اور 52 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

ان ٹیموں نے سیل کیے گئے 93 یونٹس کی سیل متعلقہ حکام کی اجازت کے بغیر توڑنے پر بھی سخت کارروائی کی اور ایسے فیکٹری مالکان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کر لیے۔

ڈپٹی کمشنر محمد علی بھی سرگرم رہے اور فیلڈ ٹیموں کی کارروائیوں اور ان کی پیش رفت کے بارے میں معلومات کا ایک ضابطہ تیار کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 60 روز کے کریک ڈاؤن کے مطلوبہ نتائج سامنے آئے ہیں جس سے لاہور میں اسموگ کے پھیلاؤ کو کم کیا گیا ہے، تمام ٹیمیں رواں ماہ اور آئندہ ماہ بھی متحرک رہیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں