جوڈیشل کمپلیکس میں پتا نہیں کتنے ججز رہے ہیں پھر ان کی بھی ویڈیوز ہوں گی، فواد چوہدری

06 نومبر 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی پیشکش کو ہم نے تسلیم کرلیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی پیشکش کو ہم نے تسلیم کرلیا ہے —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جس طریقے سے جوڈیشل کمپلیکس میں اعظم سواتی کی وڈیوز بنائی گئیں تو پتا نہیں وہاں کتنے ججز رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ججز کی بھی ویڈیوز ہوں گی۔

لاہور میں شوکت خانم ہسپتال کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کے ہسپتال سے گھر پہنچتے ہی تحریک انصاف نے وزیر آباد کے اسی مقام سے ’حقیقی آزادی مارچ‘ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ 10 سے 14 دن کے اندر راولپنڈی پہنچے گا جہاں پورے پاکستان کے قافلے آئیں گے اور راولپنڈی سے پھر ایک بڑی تحریک کی قیادت عمران خان سنبھالیں گے۔

مزید پڑھیں: شہباز گِل پر تشدد کی انکوائری کیلئے آزادانہ پینل بنایا جائے، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی پیشکش کو ہم نے تسلیم کرلیا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک اچھی تجویز ہے، مگر ہم سمجھتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن سے پہلے ان تین لوگوں کو مستعفی ہونا چاہیے کیونکہ ان کے استعفے کے بغیر تحقیقات درست سمت میں آگے نہیں بڑھ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن عمران خان پر قاتلانہ حملے، اعظم سواتی کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے، صحافی ارشد شریف کے قتل کے ذمہ داران اور سائفر پر تحقیقات کرے اور اگر ان چار معاملات کی تحقیقات ہوں گی تو پاکستان میں ہر چیز سامنے آجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 72 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی جہاں پولیس ایک افسر کا نام خارج کرنے کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کا کہہ رہی ہے، مطلب کہ کسی پر حملہ ہو اور وہ پوری کہانی بتائے مگر پولیس کہے کہ اس شخص کو کیس میں نامزد نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی ‘غیرملکی سازش’میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی یہ حالت ہے کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے، وزیر اعلیٰ اور ان کی کابینہ ہماری ہے مگر ان کی عملداری نہیں ہے تو اندازہ لگائیں پاکستان میں نظام کس طرح یرغمال بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اس نظام کو آئین اور قانون کے تابع نہیں لائیں گے اور مختلف گروہ اس پر قابض رہیں گے تو پاکستانی عوام کو حق نہیں مل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز کا حال یہ ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف بات کرلیں تو نشر ہو جائیں گی مگر جب ان لوگوں کے نام لیں جن سے آپ کو کچھ گلے ہیں تو وہاں آواز بند کی جاتی ہے یہ تو آپ سیدھا بتا دیں کہ ملک میں مارشل لا نافذ ہے تاکہ تکلف ہی نہ ہو ٹی وی چینلز ہی بند کردیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ طے کرنا ہے کہ پاکستان آئین کے تحت ہے یہ 5، 7 لوگوں کے تحت ہے اور اگر اسی طرح ہے تو پھر اس کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی جس میں لوگ شہید بھی ہوئے ہیں اور دنیا میں لوگوں نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔

مزید پڑھیں: چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم ہوں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ شعور کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، اب واپس نہیں جائے گا مگر آپ صرف اپنا نقصان کر رہے ہیں جس میں ملک کو بھی نقصان ہوگا، لہٰذا ان پابندیوں کو ہٹایا جائے اور قانون کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے جوڈیشل کمپلیکس میں اعظم سواتی کی ویڈیوز بنائی گئیں تو پتا نہیں وہاں کتنے ججز رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ججز کی بھی ویڈیوز ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں