طور خم بارڈر پر افغان خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام، ایف آئی اے اہلکار معطل

08 نومبر 2022
سوشل میڈیا پر گردش ویڈیو میں خاتون نے الزام لگایا کہ ملزم نے ان کے جسم کو بار بار چھونے کی کوشش کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پر گردش ویڈیو میں خاتون نے الزام لگایا کہ ملزم نے ان کے جسم کو بار بار چھونے کی کوشش کی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام طورخم میں امیگریشن چیک پوسٹ پر تعینات وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کردیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پشاور میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر آفس کی جانب سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا کہ امیگریشن کے عمل کے دوران افغان خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ملوث اہلکار کامران نواز کو معطل کرکے محکمے کے پشاور والے دفتر میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم پر نادرا کی تصدیقی سروس معطل، مشکوک افراد کے ملک میں داخلے کا خدشہ

سوشل میڈیا پر خاتون کی ویڈیو زیر گردش ہے جس میں افغان خاتون ایف آئی اے کے عہدیدار کو شکایت کررہی ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نامعلوم افغان خاتون روتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ امیگریشن عمل کے دوران ملزم نے ان کے جسم کو بار بار چھونے کی کوشش کی تھی۔

کچھ روز قبل مقامی انسانی حقوق کے سرگرم ارکان اور لیبر یونین کے رہنماؤں نے طورخم میں افغان خاتون کے ساتھ قابل اعتراض رویے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے عملے پر الزامات لگائے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ قابل اعتراض اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عہدیدار ملک کا نام بدنام کررہے ہیں اور اس سے پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: طورخم پر امیگریشن کے متعدد مراحل افغان شہریوں کیلئے دردِ سر بن گئے

انہوں نے الزام لگایا کہ ایف آئی اے اسٹاف نے بھاری رقم کے بدلے متعدد افغان شہروں کو جعلی ویزے فراہم کیے تھے اور انہی افغان شہریوں نے پاکستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے یورپی ممالک اور امریکا کا سفر کیا تھا۔

طورخم میں ایف آئی اے کے عہدیدار شفقت جمال نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ جن افراد نے ایف آئی اے پر الزامات لگائے ہیں وہی لوگ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور ماضی قریب میں متعدد غیر قانونی فوائد کے حصول کی پیشکش بھی کرچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں