حملے کی پیشگی معلومات خفیہ ایجنسیوں سے رابطوں کے ذریعے ملیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2022
انٹرویو کے دوران عمران خان نے بتایا کہ ان کی دائیں ٹانگ سے 3 گولیاں نکالی گئی ہیں—فوٹو : اسکرین شاٹ
انٹرویو کے دوران عمران خان نے بتایا کہ ان کی دائیں ٹانگ سے 3 گولیاں نکالی گئی ہیں—فوٹو : اسکرین شاٹ

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر حملے کی پیشگی معلومات انہیں خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ رابطوں کے ذریعے ملیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے مزید کہا کہ حملے سے متعلق پیشگی معلومات دینے والے زیادہ تر لوگ وہ ہیں جو اس بات سے پریشان ہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

’سی این این‘ کی بیکی اینڈرسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ان کی دائیں ٹانگ سے 3 گولیاں نکالی گئی ہیں جبکہ بائیں ٹانگ میں کچھ ٹکڑے رہ گئے، وزیر آباد میں حملے کے بعد انہیں اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے میں 4 سے 6 ہفتے لگیں گے۔

واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ وہاں 2 شوٹر تھے اور شاید ان کے علاوہ ایک اور بھی تھا، وہاں اس لڑکے نے پہلے فائرنگ کی پھر ایک بار اور فائرنگ ہوئی جو ہمارے سروں کے اوپر سے اس وقت گزری جب ہم گر رہے تھے’۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ واقعے کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک سینئر فوجی افسر جس کی شناخت میجر جنرل فیصل نصیر کے نام سے ہوئی، کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تینوں کے مستعفی ہونے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملہ، مقدمہ درج کرنے کیلئے وفاق کا حکومتِ پنجاب کو خط

عمران خان نے کہا کہ اگر میرے الزامات غلط ہیں تو انکوائری انہیں غلط ثابت کرے گی، انہوں نے سوال کیا کہ ان لوگوں کا نام کیوں نہیں لیا جا سکتا جن پر مجھے قتل کی کوشش میں ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔

حملے کے بارے میں پیشگی معلومات کے ذرائع سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے اپنے دورِ اقتدار کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ رابطے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے معلومات کیسے ملی؟ مجھے معلومات انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اندر سے ملی، کیوں؟ کیونکہ اس ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے زیادہ تر لوگ پریشان ہیں، پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

عمران خان نے کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پاکستان میں میڈیا پر غیرمعمولی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔

انہوں نے اپنے ساتھیوں شہباز گل اور سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ کیے گئے سلوک کا بھی ذکر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان دونوں کو برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ’ان دونوں نے ایک سینئر انٹیلی جنس افسر کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو ان پر تشدد کا ذمہ دار ہے‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو 24گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

چیئرمین پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ ’کسی نہ کسی طرح مجھے نااہل قرار دے کر سیاسی میدان سے باہر کرنے کی ہرممکن کوششیں کی جارہی ہیں، ان کوششوں کی ناکامی وزیر آباد حملے کا سبب بنی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’2 ماہ قبل ایک ایجنسی نے یہ ویڈیو جاری کی جس میں مجھ پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا، میرے مخالفین نے اسے موضوع بنایا جبکہ میں نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ میرے خلاف ایک منصوبہ ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں