گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کی وادی داریل میں نامعلوم شرپسندوں نے لڑکیوں کے اسکول کو رات کی تاریکی میں نذر آتش کر دیا۔

دیامر پولیس ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق رات کو تین شرپسند داریل میں واقع اسکول کو جلا کر فرار ہو گئے، واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے فرسٹ انفارمشین رپورٹ (ایف آئی آر) انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 (دہشت گردی کا عمل)، اور دفعہ 7 (دہشت گردی کے عمل کی سزا) کے ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 (مشترکہ مقصد کے لیے متعدد افراد کی جانب سے کارروائی)، دفعہ 341 (غط طریقے سے لوگوں کو روکنے کی سزا)، دفعہ 427 (شرارت کرکے 50 روپے کا نقصان پہنچانا)، دفعہ 436 (آگ یا دھماکا خیز مواد کا استعمال) کے تحت درج کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

ایف آئی آر کے مطابق شرپسندوں نے گرلز مڈل اسکول کو آگ لگائی اور فرار ہو گئے، جس کے نتیجے میں فرنیچر اور اسکول مکمل طور پر جل گیا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان علی تاج کے مطابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے گزشتہ رات کو داریل میں اسکول جلانے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے واقعے کو افسوسناک قرار دے کر پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی اور ملوث شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کا اعادہ کیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ نے اسکول کی فوری مرمت کر کے تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

اسکول کو آگ لگانے کی ذمہ داری کا اب تک کسی نے دعویٰ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے نذرآتش اسکول کا بحالی کے بعد افتتاح کردیا

یاد رہے کہ 3 اگست 2018 کی رات کو دیامر میں 13 اسکولوں کو نذر آتش کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری مقامی طالبان نے قبول کی تھی، جس پر انتظامیہ نے سخت کارروائی کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں