لاہورہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں طلبی کا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا نوٹس معطل کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی طلبی کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی درخواست پر جسٹس علی باجوہ کی سماعت سے معذرت

عمران خان نے ایڈووکیٹ انتظار حسین پنجوتہ اور حسان نیازی کے وساطت سے ایف آئی اے کی طلبی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کا طلبی کا نوٹس معطل کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں لہٰذا آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین جواب جمع کروائیں۔

عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی اپنا جواب جمع کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان نے ایف آئی اے کا نوٹس چیلنج کردیا

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے استفسار کیا کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے خلاف وفاقی حکومت کی ہدایت پر کارروائی ہو سکتی ہے اور کیا اس انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل ہے یا نہیں۔

عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجوتہ نے عدالت کو جواب دیا کہ ممنوعہ فنڈنگ انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کا الزام یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس پارٹی کے رہنماؤں کے دستخط سے کھلوائے گئے تو کیا آپ ان اکاؤنٹس کو تسلیم کرتے ہیں۔

جس پر وکیل انتظار حسین پنجوتہ نے کہا کہ 13اکائونٹس ہیں جن کو پی ٹی آئی تسلیم نہیں کرتی۔

بعدازاںِ عدالت نے فریقین سے 7 دسمبر تک تحریری جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں مبینہ طور پر جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کے الزام میں سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کی پارٹی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے عمران خان کو طلب کرلیا

ایف آئی اے نے اس سے قبل 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لاہور اور کراچی میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں اور دونوں رپورٹوں میں ایک جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

بعد ازاں 5 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی طلبی کا نوٹس لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کے لیے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا اور سیاسی مخالفین کو فائدہ دینے کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کا ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ایف آئی اے کو اکاؤنٹس کی چھان بین کی ہدایت نہیں کی گئی اور الیکشن کمیشن نے عمران خان سے اکاؤنٹس کی تفصیلات یا وضاحت بھی نہیں مانگی تھی۔

اس کے بعد گزشتہ روز (7 نومبر) کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں