لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی درخواست پر جسٹس علی باجوہ کی سماعت سے معذرت

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کے لیے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا — فوٹو: لاہور ہائی کورٹ
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کے لیے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا — فوٹو: لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت کرلی۔

عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ پر ایف آئی اے کی طلبی کو لاہور ہائی کورٹ میں چلینج کر رکھا ہے جہاں جسٹس علی ضیا باجوہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی، جس کے نتیجے میں بینچ ٹوٹ گیا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے عمران خان کو طلب کرلیا

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کیس کی فائل کسی دوسرے بینچ میں فکس کرنے کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

واضح رہے کہ عمران خان نے ایڈووکیٹ انتظار حسین پنجوتہ اور حسان نیازی کے وساطت سے ایف آئی اے کی طلبی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں 7 نومبر (آج) کو عمران خان کو طلب کر رکھا ہے جس کی انکوائری حقائق کے برعکس ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کے لیے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا اور سیاسی مخالفین کو فائدہ دینے کے لیے تحریک انصاف چیئرمین کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان نے ایف آئی اے کا نوٹس چیلنج کردیا

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ایف آئی اے کو اکاؤنٹس کی چھان بین کی ہدایت نہیں کی گئی اور الیکشن کمیشن نے عمران خان سے اکاؤنٹس کی تفصیلات یا وضاحت بھی نہیں مانگی تھی۔

عمران خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے محض اکاؤنٹس کی ترسیلات کا ریکارڈ مانگا تھا جبکہ پی ٹی آئی پنجاب کے اکاؤنٹس دفتری اخراجات کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت فنڈ اکٹھے کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے، ایف آئی اے کو سیاسی جماعت کی فنڈنگ کے خلاف انکوائری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

درخواست میں ایف آئی اے کی ممنوعہ فنڈنگ کے الزام کی انکوائری غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹسز پر عمل درآمد روکے اور ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی سے بھی روکا جائے۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کا ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو وفاقی تحقیقاتی ادارےنے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں مبینہ طور پر جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کے الزام میں سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کی پارٹی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں طلب کیا تھا۔

ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے پی ٹی آئی چیئرمین کو 31 اکتوبر کو کراچی میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کو کہا تھا۔

ادارے نے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ نیازی اور عامر کیانی سمیت متعدد مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی حاصل کرلیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرلیا

ایف آئی اے نے 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لاہور اور کراچی میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں اور دونوں رپورٹوں میں ایک جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

لاہور میں درج ایف آئی آر میں عارف نقوی، طارق شفیع، زمان خان، منظور احمد چوہدری، مبشر احمد، حبیب بینک لمیٹڈ کی انتظامیہ اور پی ٹی آئی قیادت پر فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے۔

بعد ازاں 5 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی طلبی کا نوٹس لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں