موسم سرما میں گھریلو صارفین کے لیے 16 گھنٹے گیس لوڈشیڈنگ کا اعلان

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کو دن میں 3 بار گیس کی فراہمی میسر ہوگی — فوٹو: رائٹرز/فائل
پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کو دن میں 3 بار گیس کی فراہمی میسر ہوگی — فوٹو: رائٹرز/فائل

پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ گیس کی بڑھتی ہوئی قلت کی وجہ سے آئندہ موسم سرما میں گھریلو صارفین کو 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا ہوگا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری انچارج کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد محمود نے واضح کیا کہ گھریلو صارفین کو صبح 3 گھنٹے، دوپہرکو 2 گھنٹے اور شام کو 3 گھنٹے گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کی سوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹرول سنبھالنے کی پیشکش

انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کو 16 گھنٹے تک گیس کی سپلائی میسر نہیں ہوگی، آئندہ موسم سرما میں گیس کی فراہمی انتہائی مشکل ہوگی جبکہ ملک میں قدرتی گیس کی شدید قلت ہے اس لیے گھریلو صارفین کو دن میں 3 بار گیس کی فراہمی میسر ہوگی۔

عامر طلال گوپنگ کی زیر قیادت قائمہ کمیٹی کے اجلاس ہوا، اجلاس میں عامر طلال کا کہنا تھا کہ ہر سال 10 فیصد مقامی گیس کی پیداوار میں کمی ہورہی ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو اگلے 10 سال بعد گیس کی سپلائی نہیں ہوگی۔

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کو گھریلو صارفین تک پہنچانے کے حوالے سے سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ حکام مہنگی ایل این جی نہیں خرید سکتے اور سستی فروخت بھی نہیں کرسکتے جبکہ ایل این جی زائد قیمتوں میں دستیاب نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سوئی سدرن کا 'گیس کی شدید قلت' کا انتباہ، کراچی کے کیپٹو پاور پلانٹس کو فراہمی بند

انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کے ذخائر موجود ہیں لیکن سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ان ذخائر کو تلاش کرنا ممکن نہیں ہے۔

سیکریٹری پیٹرولیم محمد محمود نے مزید کہا کہ ملک میں سیکیورٹی خطرات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے گیس کی نئی دریافت نہیں ہوسکی ہے، انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تیل اور گیس کی تلاش میں بڑی انٹرنیشنل پیٹرولیم کمپنیاں پاکستان آنے کے بجائے دیگر کم خطرات والے ممالک میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بین الاقوامی تیل اور گیس کی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کر رہی۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کوئی کمپنی ایک سال کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں کرنا چاہے گی، ملٹی نیشنل کمپنیاں کہتی ہیں کہ ایک سال بعد یہ حکومت نہیں رہے گی تو ان کی سرمایہ کاری کرنے کا کیا فائدہ؟

یہ بھی پڑھیں: گیس بحران پر سندھ اور بلوچستان کا مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا عندیہ

محمد محمود کا کہنا تھا کہ اگلے 4 سالوں میں درآمدی گیس کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کم ہوجائیں گی اس لیے پاکستان درآمدی گیس پر ہی انحصار کرسکتا ہے، ملک میں اضافی گیس کی درآمد کے لیے حکومت بنیادی ڈھانچہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایران اور روس سے گیس درآمد کرنے کےحوالے سے سیکریٹری پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ ان ممالک پر عالمی پابندیاں عائد ہونے کی وجہ سے حکومت ان ممالک سے گیس درآمد نہیں کر سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت متبادل ذرائع سے گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حکومت جس ملک سے گیس کی درآمد کے حوالے سے بات چیت کرتی ہے اس ملک پر کسی دوسرے ملک کا اثر و رسوخ موجود ہے، ایسے فیصلہ وزارت پیٹرولیم نہیں بلکہ سیاسی سطح پر کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: گیس اصلاحات گھریلو صارفین پر اثر انداز ہوں گی

مینجنگ ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ موسم سرما کے لیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پیٹرولیم ڈویژن کو جمع کروا دیا ہے، گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنایا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موسم سرما میں نیٹ ورک میں گیس کی 300 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے جس کی وجہ سے لیاری، کیماڑی اور ایس ایس جی سی ایل سروس کے علاقوں سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس کی فراہمی میں مشکلات آئیں گی جبکہ کراچی کی صنعتوں کو پریشر پمپ کے ذریعے گیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں