دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پیش

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
آئین کے آرٹیکل 223 کا ترمیمی بل جماعت اسلامی (جے آئی) کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
آئین کے آرٹیکل 223 کا ترمیمی بل جماعت اسلامی (جے آئی) کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اپوزیشن رکن نے قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بیک وقت دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اپوزیشن کے رکن کی جانب سے یہ بل اس وقت پیش کیا جب متعدد قانون سازوں نے پی ٹی آئی کے جاری لانگ مارچ اور مظاہروں پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کو آئین کے تحت نمٹا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے اپوزیشن اور کسی بحث کے بغیر 11 بل منظور کر لیے

آئین کے آرٹیکل 223 میں ترمیم کا بل جماعت اسلامی (جے آئی) کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا، آئین کا آرٹیکل 223 کسی بھی شخص کو ایک سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کی اجازت دیتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کی حمایت کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے بل کو متعلقہ ہاؤس کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق ’شق نمبر ایک کے تحت کوئی بھی شخص بیک وقت ایک یا دو اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ 2 نشستوں کے لیے امیدوار بن سکتا ہے‘۔

مجوزہ ترمیمی بل میں تجویز پیش کی گئی کہ اگر امیدوار دونوں نشستوں میں جیت جائے تو اس صورتحال میں امیدوار کو 30 دنوں کے اندر ایک نشست خالی کرنی ہوگی۔

بل کی ترمیم کے دوران مولانا عبدالاکبر چترالی نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین شہریوں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ متعدد نشستوں پر الیکشن لڑ سکتے ہیں جبکہ انتخابات میں جیتنے کے بعد امیدوار کو ایک نشست خالی کرنی ہوگی۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی کے 10 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات ملتوی

جماعت اسلامی کے رکن نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ایک حلقے میں الیکشن کروانے کے لیے الیکشن کمیشن 2 کروڑ 7 لاکھ روپے خرچ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اگلے قومی اور صوبائی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 46 ارب روپے درکار ہوں گے، اگر یہ رقم قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں تقسیم کرلی جائے تو ایک حلقے کے اخراجات 10 کروڑ 6 لاکھ روپے ہوں گے۔

مولانا چترالی نے کہا کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ اگر کوئی امیدوار 8 نشستوں میں الیکشن لڑ رہا ہے اور آخر میں اس کو صرف ایک نشست حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے یہ بات عمران خان کا نام لیے بغیر کہی، جنہوں نے گزشتہ ماہ 7 نشستوں میں ضمنی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور صرف کراچی میں ایک نشست کے علاوہ تمام نشستوں میں فتح حاصل کی تھی۔

مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ اس طرح ملک اور قومی خزانے کا بہت نقصان ہوگا اور ووٹرز کے ساتھ بھی ناانصافی ہوگی۔

اس سے قبل پاکستان تحریک اصاف کے حریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض احمد نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہروں پر توجہ مبذول کرواتے ہوئے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کا مقصد ملک میں امن و امان کو نقصان پہنچانا ہے، بالخصوص اس وقت جب سعودی عرب کے ولی عہد پاکستان کا دورہ کرنے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا تمام 9 حلقوں سے خود ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ

انہوں نے عمران خان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 2014 میں اسی طرح احتجاج اور مظاہرے کرکے چینی صدر کے دورے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے احتجاج کے ذریعے ملک کے معاشی صورتحال کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، مظاہروں اور احتجاج سے عوام کسی بھی سماجی تقریب میں جانے قاصر ہیں جبکہ تاجر برادری کو بھی کاروبار میں نقصان پہنچ رہا ہے۔

راجا ریاض احمد نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے نمٹا جائے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت کم لوگ مظاہرے میں شرکت کر رہے ہیں۔

پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ پاکستان تحریک انصاف، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وسائل استعمال کرکے احتجاج کر رہی ہے۔

عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ پر الزامات کے حوالے سے جاوید لطیف نے کہا کہ اداروں کو بدنام اور الزامات لگانے کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی؟

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

جاوید لطیف نے وزیر آباد میں فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے اسٹبلشمنٹ پر الزامات پر عمران خان کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے دو یا تین افراد اتنے طاقتور ہیں کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا؟

بعد ازاں اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ (آج 11 نومبر) کی صبح تک ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں