افغانستان: افغان خواتین کے جم، حمام میں جانے پر بھی پابندی عائد

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2022
محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا خواتین کے جم ٹرینر مرد ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ جمز مخلوط ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا خواتین کے جم ٹرینر مرد ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ جمز مخلوط ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے تصدیق کردی ہے کہ افغان خواتین کے اب جم اور عوامی مقامات پر واقع حمام میں جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

یہ فیصلہ خواتین پر پارک اور دیگر تفریحی مقامات اور میلوں پر پابندی عائد کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے افغان خواتین کی عوامی زندگی اور آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے جبکہ افغان طالبان نے 2001 میں ختم ہونے والے اپنے سابقہ دور حکومت کی نسبت اس مرتبہ نرمی کے ساتھ حکومت کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: حکومت نے خواتین کے پارکس جانے پر پابندی عائد کردی

سرکاری ملازمت پر موجود زیادہ تر خواتین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں یا انہیں گھر بٹھا کر پیسے ادا کیے جا رہے ہیں جبکہ خواتین کو کسی مرد رشتہ دار کے بغیر سفر کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے اور گھر سے باہر نکلتے وقت ان کے لیے خود کو برقع یا حجاب سے ڈھانپنا ضروری ہے، اسی طرح سے طالبان کی اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد ملک کے بیشتر حصوں میں نوعمر لڑکیوں کے اسکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

وزارت برائے پریوینشن آف وائس اینڈ پروموشن آف ورچو(امر بالمعروف ونہی عن المنکر) کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا خواتین کے جم جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، کیونکہ خواتین کے جمز میں ان کے ٹرینر مرد ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ جمز مخلوط ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے ’عوامی حمام‘ میں جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: خواتین میزبانوں کو حجاب کے حکم پر مرد اینکرز نے اظہار یکجہتی کیلئے ماسک پہن لیا

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے کہا تھا کہ خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی لباس پہننے پر پوری طرح عمل نہیں کر رہی ہیں اس لیے انہیں پارکس میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ترجمان محمد عاکف مہاجر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ 14 یا 15 ماہ سے ہم خواتین کو اسلامی قوانین کے مطابق ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں پارکس میں جانے کے لیے اسلامی لباس پہننے کا پابند کر رہے ہیں۔

ترجمان محمد عاکف مہاجر نے کہا تھا کہ ’بدقسمتی سے پارک مالکان ہم سے تعاون نہیں کر رہے اور خواتین بھی تجویز کردہ لباس نہیں پہن رہیں، لہٰذا اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین کے پارکس میں جانے پر پابندی عائد ہو گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں