نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کو احتساب عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ مل گیا

15 نومبر 2022
یہ استدعا اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر 3 درخواستوں کے ذریعے کی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ استدعا اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر 3 درخواستوں کے ذریعے کی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

یہ استدعا اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر 3 درخواستوں کے ذریعے کی گئی تھی جن میں سے عدالت نے ان کی ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو منظور کرلیا، ان کی دیگر درخواستوں کے حوالے سے جج نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت دی۔

اسحٰق ڈار مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے ہمراہ عدالت پہنچے، مختصر سماعت کے بعد عدالت نے وزیر خزانہ کی ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر 2017 کو احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا، تاہم رواں برس وطن واپسی کے بعد احتساب عدالت نے 23 ستمبر کو اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے مقدمے میں درخواست منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے تھے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا، بعد ازاں 28 ستمبر کو 5 برس بعد احتساب عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے دائمی وارنٹ معطل، احتساب عدالت نے وطن واپسی پر گرفتاری سے روک دیا

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 28 جولائی 2017 کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنی تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا تھا جو انہوں نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے نہیں لی۔

سپریم کورٹ نے شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے اثاثوں کی چھان بین کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اس وقت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

جے آئی ٹی نے 4 ریفرنسز تیار کرکے احتساب عدالت میں دائر کیے جن میں 3 شریف خاندان کے خلاف اور ایک اسحٰق ڈار کے خلاف تھا۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

استغاثہ کے مطابق اسحٰق ڈار کے اثاثے 83-1982 میں 91 لاکھ روپے سے کئی گنا بڑھ کر 2008 میں 83 کروڑ 16 لاکھ روپے ہو گئے۔

اسحٰق ڈار 2017 سے عدالت میں پیش نہیں ہورہے تھے لہٰذا انہیں اشتہاری قرار دے کر ان کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر جائیدادیں ضبط کر لی گئیں۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے اسحٰق ڈار کے تمام منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بھی ضبط کر لیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں