ترکیہ میں دھماکا: پولیس نے بم نصب کرنے والے شامی خاتون کو گرفتار کرلیا

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2022
دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے تھے — فوٹو: رائٹرز
دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے تھے — فوٹو: رائٹرز

ترکیہ کی پولیس نے دارالحکومت استنبول میں مبینہ طور پر بم نصب کرنے والے شامی خاتون کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ترکیہ نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو قرار دیا ترکیہ پولیس نے گزشتہ رات شامی خاتون احلام البشیر کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کے مطابق احلام البشیر نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انہیں کرد عسکریت پسندوں نے تربیت دی تھی اور وہ شام کے ایک اور شمالی قصبے عفرین کے راستے ترکی میں داخل ہوئیں۔

قبل ازیں ترکیہ کے وزیر داخلہ نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو قرار دے دیا جبکہ ایک مشتبہ ملزم کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز (15 نومبر کو) ترکیہ کے دارالحکومت استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے تھے۔

ٰیہ بھی پڑھیں: ترکیہ: استنبول میں دھماکا، 6 افراد جاں بحق، 53 زخمی

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی 'انادولو' کے مطابق وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے بتایا کہ دھماکا خیزا مواد نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تحقیقات کے مطابق دہشت گرد تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) واقعے کی ذمہ دار ہے۔

مغربی اتحاد اور ترکیہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کو بلیک لسٹ کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا، تنظیم نے کُردوں کے لیے 1980 کی دہائی سے شمالی مشرقی ترکیہ میں خود ساختہ حکومت قائم کرکے شدت پسندی اختیار کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات

— فوٹو: بی بی سی
— فوٹو: بی بی سی

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہے، ہمارا کہنا غلط بھی ہوسکتا ہے، لیکن ابتدائی طور پر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ استنبول میں دھماکا ایک ‘دہشت گردی’ تھی۔

ترکیہ کے نائب صدر فوات اوکتے نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک دہشت گردانہ کارروائی ہے جس میں ایک حملہ آور ملوث ہے، ہم اس سے قبل سمجھ رہے تھے کہ واقعے میں ایک خاتون ملوث ہے۔

وزیر انصاف بیکر روزڈاگ نے کہا کہ جائے وقوع پر ایک خاتون میز پر 40 منٹ سے بیٹھی تھی اور پھر وہاں سے اٹھ کر چلی گئی تھی۔

انہوں نے 'ہیبر ٹی وی' کو بتایا کہ خاتون کے جانے کے ایک یا دو منٹ کے بعد دھماکا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر دو وجوہات ہوسکتی ہیں، بیگ میں کوئی میکانزم ہوسکتا ہے جس کے بعد دھماکا ہوا یا کسی نے ریموٹ کے ذریعے دھماکا کیا تھا، تاہم خاتون سے متعلق تمام معلومات کی جانچ پڑتال کی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: استنبول ایئرپورٹ پر حملہ، 41افراد ہلاک

دوسری جانب وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے خاتون سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں۔

ماضی میں ترکیہ کے متعدد شہر دہشت گرد گروہ اور انتہا پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

2015-16 میں متعدد حملوں کے سلسلے کے دوران استنبول، انقرہ اور دیگر شہروں سمیت استقلال اسٹریٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان حملوں کا ذمہ دار عسکریت پسند تنظیم 'داعش' کو ٹھہرایا گیا اور کُرد عسکریت پسندوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، ترکیہ میں ان حملوں کے دوران 500 افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ روز ہونے والا واقعہ مشہور شاپنگ اسٹریٹ میں شام 4 بجے کے بعد پیش آیا تھا۔

واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں دوسرا دھماکا ہونے کے خوف سے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا اور ہیلی کاپٹر بھی فضائی نگرانی کر رہے تھے اور سائرن بجائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں تین ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے بعد آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں جبکہ شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

اس کے علاوہ متعدد لاشوں کو زمین پر دیکھا جاسکتا ہے۔

57 سالہ عینی شاہد کیمل ڈینیزسی نے بتایا کہ ’میں جائے وقوع سے 50 سے55 میٹر دور تھا کہ مجھے اچانک دھماکے کی آواز سنائی دی جس کے بعد میں نے تین یا چار لوگوں کو زمین پر دیکھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ ہر طرف سیاہ دھواں چھا گیا تھا اور شہری گھبرائے ہوئے تھے۔

ترکیہ میں بیوگلو کا تاریخی ضلع استقلال استنبول کی اہم شاہراہوں میں سے ایک ہے، اس ضلع میں صرف پیدل سفر کر سکتے ہیں، شہری 1.4 کلو میٹر یا ایک میل پیدل سفر کرتے ہیں۔

اس ضلع کے اطراف پرانی ٹرام وے یا ٹرین کے لیے پٹری موجود ہے جس کے اطراف دکانیں اور ریسٹورنٹ موجود ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے میں شہریوں کا ہجوم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ترکی: شادی کی تقریب میں دھماکا، 50 افراد ہلاک

قریبی ضلع گالاٹا میں کئی دکانیں جلدی بند ہوگئی تھیں جبکہ دھماکے کے بعد بھاگنے والے کئی افراد زاروقطار روتے ہوئے دکھائی دیے۔

دھماکے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تمام داخلی راستوں پر تعینات کردی گئی جبکہ داخلی راستوں سے پولیس اور امدادی کارکنوں کے علاوہ عام افراد کو آنے سے روک دیا۔

ترکیہ نے دھماکے کی فوٹیج دکھانے پر ریڈیو اور ٹی وی واچ ڈاگ ’آر ٹی یو کے‘ پر پابندی عائد کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں