پاکستان قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے فنڈنگ ​​حاصل کرنے والے 7 ممالک میں شامل

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2022
گلوبل شیلڈ کے ذریعے امداد کا مقصد موسمیاتی آفات کے وقت مدد فراہم کرنا ہے—فائل فوٹو : رائٹرز
گلوبل شیلڈ کے ذریعے امداد کا مقصد موسمیاتی آفات کے وقت مدد فراہم کرنا ہے—فائل فوٹو : رائٹرز

پاکستان سمیت 6 ممالک جی سیون ’گلوبل شیلڈ‘ اقدام سے فنڈ حاصل کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہوں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت 6 ممالک موسمیاتی خطرات کا سامنا کررہے ہیں جنہیں ’پاتھ فائنڈر ممالک‘ کہا جاتا ہے، یہ ممالک جی سیون گلوبل شیلڈ سے فنڈ حاصل کرنے والے ممالک میں شامل ہوں گے۔

14 نومبر کو مصر میں کوپ 27 سربراہی اجلاس کے موقع پربتایا گیا کہ پاکستان کے علاوہ بنگلا دیش، کوسٹا ریکا، فجی، گھانا، فلپائن، سینیگال ممالک موسمیاتی خطرات سے دوچار ہیں جو گلوبل شلیڈ سے مستفید ہوں گے۔

اجلاس میں جی سیون کی جانب سے نئے پروگرام کا اعلان کیا گیا، یہ پروگرام 58 موسمیاتی کمزور معیشتوں کے وی 20 گروپ کے تعاون سے تیار کیا جا رہا ہے۔

گلوبل شیلڈ کے ذریعے امداد کا مقصد موسمیاتی آفات کے وقت مدد فراہم کرنا ہے۔

وی 20، جی سیون اور جرمنی کی اقتصادی تعاون اور ترقی کی وزارت کی جانب سے مشترکہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کاپ 27 کے فوری بعد گلوبل شیلڈ عمل درآمد شروع کرےگا۔

اس کے علاوہ جرمنی بیچ خریدنے کےلیے 170 ملین یورو امداد دے رہا ہے جس میں سے 84 ملین یورو گلوبل شیلڈ کی جانب سے ہے جبکہ 85.5 ملین یورو موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

گلوبل شیلڈ کو امداد دینے والے ممالک میں ڈنمارک سے 35 ملین ڈینش کرونر (تقریباً 4.7 ملین یورو)، آئیرلینڈ سے 10 ملین یورو، کینیڈا سے 7 ملین امریکی ڈالر جبکہ فرانس سے 20 ملین یورو شامل ہیں۔

ابتدائی طور پر تقریباً 170 ملین یورو امداد جمع ہوچکی ہے جبکہ دیگر ممالک کی جانب سے بھی امداد متوقع ہے۔

مغربی افریقہ کے ممالک گھانا کے وزیر خزانہ اور وی 20 کے چیئرمین کین او فوری آٹا نے امید ظاہر کی کہ گلوبل شلیڈ میں امداد دینے سے کئی ممالک کو فائدہ پہنچے گا، یہ ایک انقلابی کوشش ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ممالک کی قوت خرید مسلسل خطرے میں ہے اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مہنگائی کا دباؤ بحالی کے تمام راستے بند کررہا ہے۔

جرمنی کے وفاقی وزیر ترقی سوینجا شولزے نے کہا کہ نقصان سے نمٹنے میں ریاست اور افراد کی مدد کرنے کے لیے جرمنی اپنی ذمہ داری پوری کرےگا۔

گھانا کے وزیرخزانہ نے کہا کہ گلوبل شیلڈ طویل عرصے سے زیر التوا ہے، یہ کبھی سوال نہیں رہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصان کا ازالہ کون کرےگا کیونکہ ہمارے لوگ اس کی قیمت ادا کررہے ہیں، معیشت کے شعبے میں ترقی میں رکاوٹ، کاروبار میں نقصان اور معاشرے کے لوگ اپنی جان دے کر ان نقصان کا ازالہ کررہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے نقصان سے نمٹنے کے لیے گلوبل شلیڈ نہ صرف پسماندہ ممالک کی مدد کرے گی بلکہ ان کے درمیان باہمی اعتماد اور اتفاق پیدا کرنے میں بھی مدد فراہم کرےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبل شیلڈ پروگرام کا مقصد آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک کے لیے تیزی سے رسائی فراہم کرنا ہے۔

وی 20 کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وی 20 ممالک کی ایک ارب 50 کروڑ آبادی میں سے 98 فیصد لوگوں کو معاشی تحفظ حاصل نہیں ہے، ان ممالک میں افرادی قوت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق سال 2000 سے لے کر اب تک وی 20 ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصان سے مجموعی طور پر 525 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

جرمنی کے وفاقی وزیر سوینجا شولزے نے کہا کہ جرمن صدارت کے تحت جی سیون گروپ موسمیاتی نقصان کو کم کرنے اور تعاون کو بڑھانے اور موسمیاتی خطرات کے خلاف عالمی تحفظ کے تحت کام کرنے کا پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ نقصان سے نمٹنے میں ریاست اور افراد کی مدد کرنے کے لیے جرمنی اپنی ذمہ داری پوری کرےگا۔

عمل درآمد کا طریقہ

پسماندہ ممالک میں تحفظ کے خلا کو پُر کرنے کے لیے گلوبل شیلڈ وسیع حکمت عملی اور اقدامات کے تحت عمل درآمد کرنے میں مدد کرےگی۔

مثال کے طور پر اقدامات میں معاشی اور گھریلو سطح پرروزگار کا تحفظ، سماجی تحفظ، مویشیوں اور فصلوں کا تحفظ، جائیداد کا تحفظ، کاروباری تحفظ، رسک شئیرنگ نیٹ ورک اور کریڈٹ گارنٹی شامل ہیں۔

قومی اور ذیلی حکومتیں، انسانی ہمدردی کی ایجنسی، این جی اوز کی سطح پر گلوبل شلیڈ اس بات کو یقینی بنائے گا ضرورت کے وقت امداد کی سہولت موجود ہو، اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی آفات سے متاثرہ لوگوں پر امداد خرچ کرنے اور معاشرے کو بحال کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی جائے گی۔

گلوبل شیلڈ غریب اور کمزور لوگوں کو موسمیاتی آفات سے بچانے کے لیے ہر ممکن سہولت اور تحفظ فراہم کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں