پنجاب پولیس کی ڈیجیٹل چالان سروس کا افتتاح، لاہور میں نافذ ہو گا

16 نومبر 2022
پنجاب ٹریفک پولیس نے کئی دہائی پرانے میئنول چالان کے بجائے ڈیجیٹل چالان سٹم کا افتتاح کیا ہے—فوٹو: آن لائن
پنجاب ٹریفک پولیس نے کئی دہائی پرانے میئنول چالان کے بجائے ڈیجیٹل چالان سٹم کا افتتاح کیا ہے—فوٹو: آن لائن

لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے ڈیجیٹل چالان سسٹم کا افتتاح کردیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہورمیں چیف ٹریفک افسر (سی ٹی او) ڈاکٹر اسد ملہی نے شہریوں کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر کئی دہائی پرانے میئنول چالان کے بجائے ڈیجیٹل چالان سٹم کا افتتاح کردیا ہے۔

ڈاکٹر اسد ملہی نے ڈان کو بتایا کہ ڈیجیٹل چالان سسٹم کو پہلے لاہور کی شاہراہ دی مال پر پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا تھا بعدازاں اس کے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد اسے شہر کے دیگر شاہراہوں میں نافذ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پرصوبائی دالراحکومت کی اہم شاہراہیں مال ون، مال ٹو اور مال تھری سے ڈیجیٹل سسٹم کا آغاز کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر اسد ملہی نے بتایا کہ ڈیجیٹل چالان سے جعلی اور بوگس چالان کی شکایات کا خاتمہ ہوگا اور شفافیت کے حصول کو یقینی بنائے گا۔

ان کاکہنا تھا کہ تمام ٹریفک اہلکاروں کے موبائل فون میں خصوصی طورپر بنائی گئی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کردی گئی، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں شہریوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے چالان کا پیغام موصول ہوگا۔

ڈاکٹر اسد ملہی نے بتایا کہ ایپلی کیشن میں گاڑی نمبر یا شناختی کارڈ نمبر درج کرنے سے تمام معلومات آٹوفل ہوجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ موبائل فون ایپلی کیشن متعلقہ حکومتی محکموں سے بھی منسلک ہیں، متعلقہ محکموں میں ایکسائز اور ٹیکسیشن محکمہ، پولیس کا کرائم ریکارڈ آفس، اینٹی لفٹنگ اسکاڈ، روٹ پرمٹ ڈیپارٹمنٹ اور فٹنس سرٹیفیکیٹ ڈیٹابیس میجمنٹ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے ڈیجیٹل سسٹم سے پنجاب پولیس کو مجرموں اور ان کی گاڑیوں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

چیف ٹریفک افسر نے بتایا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کے شناختی کارڈ درج کرنے کے بعد ٹریفک وارڈن کو مجرموں کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

ٹریفک پولیس نے بتایا کہ اگر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شخص کا کرمنل ریکارڈ معلوم ہوا تو ٹریفک اہلکار فوری طور پر پولیس کو فون کرےگا جس کے بعد مجرم کو موقع سے گرفتار کرلیا جائےگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈیجیٹل سسٹم کے کامیاب نفاذ سے جرائم کے خاتمے میں مدد ملےگی جبکہ مستقبل میں اس نظام کے تحت بجٹ میں کمی مددگار ثابت ہوگی۔

ہر سال پنجاب حکومت کی جانب سے چالان کاپیوں کی چھپائی کے لیے بھاری رقم خرچ ہوتی ہے، ڈیجیٹل نظام کی وجہ سے چالان کاپیوں پر بجٹ مختص کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ہر سال پنجاب حکومت کی جانب سے صرف لاہور میں چالان کاپیوں کی چھپائی کےلیے 12 لاکھ روپے کا بجٹ مختص ہوتا ہے۔

چیف ٹریفک افسر نے بتایا کہ لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالہ میں حکومت کی جانب سے اوسطاً سالانہ 32 لاکھ روپے بجٹ مختص ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ صوبے کے متعدد اضلاع میں ڈیجیٹل چالان سسٹم نافذ ہوچکا ہے۔

پنجاب کے دیگر اضلاع کی نسبت لاہور میں بڑے پیمانے پرچالان عائد کیا جاتا ہے اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی مشکل اور غلطی سے بچنے کےلیے پہلے دارالحکومت لاہور میں ڈیجیٹل سسٹم نافذ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک ہزار 800 ٹریفک اہلکاروں کو جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں