افغان طالبان کے سرکاری وفد کے دورے کے باوجود پاک افغان چمن بارڈر مسلسل چوتھے روز بھی نہ کھولا جا سکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان انتظامیہ کے ایک وفد نے چمن بارڈر کا دورہ کیا اور پاکستان کے سیکیورٹی حکام سے فرنٹیئر کور کے ایک سپاہی کی شہادت پر اظہار تعزیت کی، یہ سپاہی 13 نومبر کو افغان حدود سے کی گئی نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے شہید ہوگیا تھا۔

افغان طالبان نے چمن بارڈر پر قیام کے دوران سرحد پر تعینات پاکستانی حکام سے بات چیت کی، انہوں نے سیکیورٹی اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک افسوس ناک واقعہ قرار دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حدود سے فائرنگ کے بعد پاک افغان چمن بارڈر کی بندش کے معاملے پر افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

البتہ طالبان کی جانب سے فائرنگ میں ملوث افراد کو پاکستان کے حوالے کیے جانے تک پاک افغان چمن بارڈر کھولنے کے حوالے سے کسی پیش رفت کا امکان نہیں ہے۔

دریں اثنا پاکستانی اور افغان خاندانوں کی اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں واپسی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔

چمن بارڈر انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’چمن بارڈر مکمل طور پر بند ہے، ہم نے ان تمام پاکستانیوں کو افغانستان سے چمن واپس آنے کی اجازت دی جنہوں نے پاکستانی شہریت کی تصدیق کے لیے مطلوبہ قانونی دستاویزات پیش کیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں