بلوچستان: گیس، بجلی کی قلت کا معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھانے کیلئے کمیٹی قائم

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2022
کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس منگل تک ملتوی کردیا گیا — فائل فوٹو: فیس بک
کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس منگل تک ملتوی کردیا گیا — فائل فوٹو: فیس بک

بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں گیس اور بجلی کی قلت کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تشکیل کردہ کمیٹی کی سربراہی قائم مقام اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کریں گے۔

کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان (جے یو آئی ف)، میر نصیب اللہ مری (پی ٹی آئی)، محمد اصغر خان اچکزئی (اے این پی)، میر اسد اللہ بلوچ (بی این پی عوامی)، عبدالخالق ہزارہ (ہزارہ ڈیموکریٹک)، نصر اللہ زیری (پی کے میپ)، نوابزادہ گوہ رام بگٹی (جے ڈبیلو پی)، بشریٰ رند اور سکندر عمرانی (بی اے پی) شامل ہیں۔

تشکیل کردہ کمیٹی میں شامل اراکین صوبائی اسمبلی وزارت پیٹرولیم، توانائی اور دیگر حکام کے ساتھ مسائل اٹھانے کے لیے اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

یہ کمیٹی پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت خلیل گیریج بھٹو کی جانب سے ایوان میں گیس اور بجلی کی قلت کے خلاف تحریک پیش کیے جانے کے بعد تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں موسم سرما کے آغاز سے ہی گیس کی شدید قلت ہے، کم پریشر اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی نے پہلے بھی اس مسئلے پر قرارداد منظور کی تھی لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر خزانہ اور بی اے پی کے رہنما میر ظہور احمد بلیدی نے ضلع کیچ میں گندم کی قلت کا مسئلہ اٹھایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی محکمہ خوراک کے پاس گندم کے 40 لاکھ تھیلے اسٹاک ہیں لیکن ضلع میں صرف 2 ہزار تھیلے فراہم کیے گئے جس کی وجہ سے علاقے میں غذائی قلت پیدا ہوگئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کا کوٹہ ضلع کی ضرورت کے مطابق مقرر کیا جائے۔

اجلاس کے دوران ایوان نے ’دی بلوچستان کیڈٹ کالجز (ترمیمی) بل 2022‘ اور ’بلوچستان ڈرگز (ترمیمی) بل 2022‘ بھی منظور کیے جس کے بعد اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث منگل تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں